اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فوج کو فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ کا حکم دینانہ صرف عالمی سطح پر تشویش پیدا کرنے والا اقدام ہے بلکہ یہ فیصلہ بین الاقوامی سلامتی کے توازن کو بھی خطرناک حد تک متاثر کر سکتا ہے۔
ایسے وقت میں جب دنیا موسمیاتی بحران، اقتصادی دباؤ اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، ایٹمی ہتھیاروں کی دوبارہ آزمائش ایک نئے سرد جنگی دور کے آغاز کا اشارہ دیتی ہے۔صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کو ان ممالک کے مقابلے میں "برابر کی سطح” پر ہونا چاہیے جو ایٹمی ٹیسٹنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بظاہر یہ مؤقف قومی سلامتی کے تناظر میں مضبوط دکھائی دیتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ پہلے ہی دنیا کا سب سے بڑا ایٹمی ذخیرہ رکھتا ہے۔روس دوسرے نمبر پر اور چین تیزی سے ترقی کی راہ پر ضرور گامزن ہے، مگر امریکہ کا تکنیکی اور عسکری برتری کا دعویٰ اب بھی غیر متنازع ہے۔ ایسے میں ایٹمی تجربات کی ازسرنو شروعات کو صرف سیاسی طاقت کے مظاہرے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، نہ کہ دفاعی ضرورت کے طور پر۔
دنیا نے طویل جدوجہد کے بعد 1996 میں”جامع جوہری تجربات پر پابندی کا معاہدہ” (CTBT) تشکیل دیا، جس کا مقصد زمین پر مزید ایٹمی دھماکوں کو روکنا تھا۔ اگر امریکہ — جو اس معاہدے کا بانی اور سرکردہ داعی سمجھا جاتا ہے — خود اس کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو یہ قدم نہ صرف عالمی قوانین کی ساکھ کو مجروح کرے گا بلکہ دیگر ایٹمی طاقتوں، خاص طور پر روس، چین، شمالی کوریا اور بھارت کو بھی دوبارہ ٹیسٹنگ پر اکسا سکتا ہے۔یہ صورتحال بین الاقوامی اعتماد کو شدید نقصان پہنچائے گی اورجوہری دوڑ کو دوبارہ زندہ کر دے گی، جس کے نتائج پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہوں گے۔
کئی مبصرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کا یہ اعلان زیادہ تر داخلی سیاسی مقاصد کے لیے ہے۔امریکہ میں انتخابات کے قریب تر حالات میں، سخت مؤقف اپنانا اور "امریکہ فرسٹ” کی پالیسی کا اعادہ ان کے سیاسی بیانیے کو تقویت دیتا ہے۔ تاہم اس طرح کے فیصلے وقتی سیاسی فائدے تو لا سکتے ہیں مگر ان کے عالمی اثرات دیرپا اور نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
دنیا کو اس وقت بات چیت اور سفارت کاری کی ضرورت ہے نہ کہ ایٹمی طاقت کے مظاہرے کی۔ اگر طاقتور ممالک اس راستے پر دوبارہ چل پڑے تو انسانیت ایک بار پھر ایٹمی تباہی کے دہانے پر جا کھڑی ہوگی۔ایسے میں اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور دیگر عالمی قوتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ امریکہ سمیت تمام ممالک کو ایٹمی ٹیسٹنگ کے خلاف واضح اور مشترکہ موقف اختیار کرنے پر مجبور کریں۔
صدر ٹرمپ کا حکم محض ایک عسکری فیصلہ نہیں بلکہ ایک **سفارتی پیغام** ہے — ایسا پیغام جو دنیا کو یہ باور کراتا ہے کہ طاقت کا توازن اب بھی سیاسی عزم پر منحصر ہے۔ تاہم تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ **ایٹمی طاقت کا استعمال کبھی امن کی ضمانت نہیں دیتا**، بلکہ عدم استحکام، خوف، اور تباہی کو بڑھاتا ہے۔