ٹرمپ کے بھارت بارے انکشافات،نئی سفارتی ہلچل

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ جنوبی ایشیا کی طرف مبذول کر دی ہے۔ واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ان کے مطابق، یہ تصادم چند لمحوں کے فاصلے پر تھا مگر ان کی "سفارتی کوششوں” کے باعث دنیا ایک بڑے سانحے سے بچ گئی۔یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مودی حکومت پہلے ہی عالمی سطح پر تنقید کی زد میں ہے، اور اب ٹرمپ کے انکشافات نے نئی سفارتی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ "انڈو پاک جنگ میں سات بھارتی طیارے مار گرائے گئے تھے” — ایک جملہ جس نے بھارتی میڈیا اور حکومت دونوں کو پریشان کر دیا۔ان کے مطابق، پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے انہیں بتایا کہ "آپ نے لاکھوں جانیں بچائیں”۔یہ بات نہ صرف بھارت کے لیے ایک شرمندگی کا باعث ہے بلکہ مودی حکومت کے اس بیانیے پر بھی سوال اٹھاتی ہے جس میں وہ ہمیشہ خود کو خطے کا "مضبوط اور فیصلہ کن رہنما” قرار دیتے رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے فخر سے کہا کہ انہوں نے اپنی مدتِ صدارت میں اب تک دنیا بھر میں آٹھ جنگوں کو رکنے سے پہلے ہی ختم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ "اکثر جنگیں چھوٹی وجوہات سے شروع ہوتی ہیں لیکن ان کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔”یہ بیان ان کے اُس دیرینہ مؤقف کی عکاسی کرتا ہے جس میں وہ امریکہ کی "عالمی پولیس” کے کردار پر تنقید کرتے ہیں اور سفارت کاری کو ترجیح دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے گفتگو کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "مودی نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ روس سے تیل نہیں خریدیں گے، مگر پھر وہ وعدہ توڑ دیا۔”ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات پر "خوشی نہیں” کہ بھارت نے روس سے خام تیل خریدا، تاہم اب معاملہ طے پا چکا ہے۔یہ بیان واضح طور پر اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات، جو کبھی ٹرمپ دور میں مستحکم سمجھے جاتے تھے، اب غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ "اگر بھارت اور پاکستان جیسے ایٹمی طاقتیں جنگ میں اُترتیں تو یہ پوری دنیا کے لیے خطرہ بن جاتا۔”انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی "ذاتی سفارت کاری” نے دنیا کو ایک بڑی تباہی سے بچایا۔سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ بیان نہ صرف پاکستان کے لیے **سفارتی طور پر مثبت** ہے بلکہ عالمی سطح پر ٹرمپ کو ایک **امن کار رہنما** کے طور پر پیش کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے — خاص طور پر جب وہ آئندہ انتخابات میں ایک مرتبہ پھر صدارت کے امیدوار ہیں۔
ٹرمپ نے اس موقع پر امریکی سیاست پر بھی سخت تنقید کی۔ان کا کہنا تھا کہ "بائیڈن انتظامیہ میرے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔ میرے بیٹے ایرک ٹرمپ کو بار بار تحقیقات کے لیے بلایا گیا، جبکہ نینسی پیلوسی چاہتی تھیں کہ میرے بیٹے کو عمر قید دی جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں "ٹیرف کے دفاع” کے لیے مقدمہ لڑ رہے ہیں کیونکہ ان کے مطابق، "یہ امریکی سلامتی کے لیے ضروری ہیں”۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے یہ بیانات دوہری حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ایک جانب وہ امریکی عوام کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ صرف وہی ایسے مضبوط لیڈر ہیں جو جنگوں کو روک سکتے ہیں،اور دوسری طرف، وہ بھارت اور مودی حکومت پر دباؤ ڈال کر خطے میں اپنی سفارتی اہمیت** منوانا چاہتے ہیں۔دوسری جانب، بھارت میں اس بیان کو”سیاسی چال” قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ کے الزامات کا مقصد پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا اور ایشیائی سیاست میں ایک نیا توازن پیدا کرنا ہے۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔