اردو ورلڈکینیڈا ( ویب نیوز)انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ اسے دنیا بھر میں درجنوں پولیس سروس سینٹرز کا پتہ چلا ہے جو مبینہ طور پر چین کے زیر انتظام چل رہے ہیں۔ ان میں سے کم از کم دو کینیڈا میں ہیں۔
اسپین میں قائم این جی او سیف گارڈ ڈیفنڈرز نے پیر کو جاری ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا کہ اس نے عوامی جمہوریہ چین کے حکام، چینی پولیس اور سرکاری میڈیا کے کھلے بیانات کا استعمال کرتے ہوئے یہ معلوم کیا کہ ایسے پولیس اسٹیشن دوسرے ممالک میں موجود ہیں۔ ہسپانوی تنظیم گشت اور قائل نامی ایک رپورٹ میں۔
ستمبر میں ایسے 54 اسٹیشنوں کا بھی پتہ چلا، جس سے 53 ممالک میں ایسے اسٹیشنوں کی کل تعداد 102 ہوگئی۔ حفاظتی محافظوں نے کہا کہ کچھ میزبان ممالک نے بھی ایسے مراکز کھولنے میں تعاون کیا ہے۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ان اسٹیشنز کے ذریعے بیرون ملک مقیم چینی شہریوں اور خاص طور پر چین میں جرم کرنے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہیں ملک واپس جانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
سیف گارڈ ڈیفنڈرز کی ایک رپورٹ کے مطابق جی ٹی اے میں پہلے ایسے تین پولیس سٹیشنوں کی تصدیق ہوئی تھی، جو چینی شہر فوزو سے چلائے جا رہے ہیں۔ وینکوور میں ایک اور نئے مرکز کی تصدیق ہوئی ہے اور اسے وینزو سے چلایا جا رہا ہے۔ ایسا ہی ایک اور پولیس اسٹیشن ہے جو نانٹونگ سے چلایا جا رہا ہے۔آر سی ایم پی نے پیر کو کہا کہ ان نام نہاد تھانوں سے کوئی مجرمانہ سرگرمی نہیں ہو رہی ہے اور ان کے ذریعہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ لیکن اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
اکتوبر کے آخر میں جب ایسے سٹیشنوں کی خبریں سامنے آئیں تو چین کی طرف سے کہا گیا کہ یہ سٹیشن چینی باشندوں سے ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ لینے کے لیے چلائے جا رہے ہیں کیونکہ زیادہ تر چینی باشندے کووڈ-19 کی پابندیوں کی وجہ سے چین واپس نہیں آئے۔ وبائی بیماری پائی گئی۔ یہ بھی کہا گیا کہ ان اسٹیشنوں پر کام کرنے والے مقامی رضاکار چینی پولیس اہلکار نہیں ہیں۔
172