46
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غزہ میں مسلسل جاری جنگ اور محاصرے کے باعث غذائی قلت ایک سنگین بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے۔
جس کی وجہ سے مزید دو بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اب تک غذائی قلت کے باعث مرنے والوں کی تعداد 159 ہو چکی ہے، جن میں 90 بچے شامل ہیں۔
غزہ کے شہری شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہو چکی ہے۔ ہوائی جہاز کے ذریعے جو امدادی سامان بھیجا جاتا ہے، وہ بھی اکثر زخمیوں تک پہنچنے سے قبل ہی ناکام ہو جاتا ہے۔ مقامی افراد کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ وہ گندگی میں سے چاول کھانے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب، اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ آج اسرائیلی فورسز نے 50 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں امداد کے منتظر 20 فلسطینی بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے کیمروں نے ان فلسطینیوں پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے مناظر بھی ریکارڈ کیے ہیں، جو عالمی سطح پر غم و غصے کا سبب بنے ہیں۔اس بحران کے حوالے سے عالمی ردعمل بھی آ رہا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ میں انسانی بحران کے جلد خاتمے کے لیے حماس سے ہتھیار ڈالنے اور یرغمالیوں کی رہائی کو شرط بنایا ہے۔ دوسری جانب، سویڈن نے یورپی یونین سے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جا سکے۔غزہ میں اس وقت جس قسم کا انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، وہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھاتا ہے اور اس کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔