اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)پاکستان میں ڈارک ویب پر چائلڈ پورنوگرافی اور ویڈیوز فروخت کرنے والے بین الاقوامی گینگ کے خلاف کامیاب کریک ڈاؤن میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ پاکستان میں ایک بین الاقوامی گینگ کام کر رہا ہے جس نے چھوٹے بچوں کے لیے ایک کلب قائم کیا تھا جہاں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی تھی، ان کی ویڈیوز بنائی جاتی تھیں
انہوں نے کہا کہ اس گینگ کی قیادت ایک جرمن شہری کر رہا تھا جو آپریشن سے قبل فرار ہو گیا تھا جبکہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ گروپ بچوں کو ہزاروں ڈالر میں ڈارک ویب پر فروخت کرتے ہوئے ناشائستہ ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کرتا تھا۔
طلال چوہدری نے انکشاف کیا کہ متاثرہ بچوں میں سے کچھ کے والدین بھی اس کاروبار سے وابستہ پائے گئے۔
وزیر مملکت کے مطابق بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 173 واقعات درج کیے گئے ہیں۔.ڈی جی این سی ای آئی اے وقارالدین سید نے کہا کہ اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے مظفر گڑھ کے ایک گاؤں میں اس کلب کی موجودگی کی اطلاع دی تھی جس کے بعد تحقیقات کی گئیں اور چونکا دینے والے انکشافات کیے گئے۔.
انہوں نے کہا کہ گروپ کے ارکان نے ویڈیوز بنانے کے لیے ایک باقاعد ہ کمرہ بنایا تھاجس میں جدید کیمرے اور روشنی کے انتظامات تھے۔
چھ سے دس سال کی عمر کے بچوں کو بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی ویڈیوز بنائی گئیں۔.انہوں نے کہا کہ ایک جرمن شہری یہاں آیا اور باقاعدہ تربیت فراہم کی اور پھر چار مشتبہ افراد نے مقامی سطح پر یہ کاروبار شروع کیا۔.
پہلے مرحلے میں جرمن شہری کو ویڈیوز بھیجی گئیں۔.انہوں نے کہا کہ ڈی پی او مظفر گڑھ نے بھی ہماری مکمل مدد کی جبکہ انٹرپول بھی این سی ای آئی اے کے ساتھ کام کرتا ہے اور ہمیں وہاں سے بھی معلومات ملی ہیں۔.
یہ پاکستان میں گینگ طرز کا پہلا واقعہ ہے انہوں نے کہا کہ بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے مقدمات میں سزا میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، اب سزا چودہ سے بیس سال تک ہوگی اور اب کوئی ضمانت یا مفاہمت نہیں ہوگی۔