عالمی موسمیاتی کانفرنس COP 28 کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے 30 بلین ڈالر کا کلائمیٹ فنڈ قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کلائمیٹ فنڈ عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کے حل کے لیے ہے۔شیخ محمد بن زید النہیان نے کہا کہ موسمیاتی فنانس کے خلا کو پر کرنے کے لیے قائم کیے گئے کلائمیٹ فنڈ کا مقصد 2030 تک 250 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے COP 28 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پیرس موسمیاتی معاہدے کے اہداف سے میلوں دور ہیں۔ فوسل فیول کمپنیاں فرسودہ کاروباری ماڈلز کو دوگنا نہیں کرتی ہیں، حکومتیں فوسل فیول سبسڈی ختم کرتی ہیں اور منافع پر ونڈ فال ٹیکس کو اپناتی ہیں۔
انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا اور ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی، ہمیں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روک کر زمین کی حفاظت کرنا ہوگی اور دنیا کو محفوظ بنانا ہوگا۔ آلودگی سے پاک قابل تجدید توانائی فراہم کرنا ہوگی، کاربن اور ویسٹ کنٹرول کے لیے قانون سازی کرنی ہوگی۔
برطانوی بادشاہ چارلس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی آنے والی نسلوں کے لیے خطرناک مسئلہ ہے، دنیا نے پیرس معاہدے میں بڑا مسئلہ سمجھا، پاکستان، بنگلہ دیش اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرناک نتائج پاکستان کو بھگتنا پڑے، سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں زیرو کاربن پالیسی اپنانا ہو گی اور دنیا کو گرین ٹیکنالوجی کی طرف بڑھنا ہو گا۔ حکومتوں کے ساتھ ساتھ نجی کمپنیوں اور دیگر اداروں کو بھی مدد فراہم کرنی ہوگی۔