11
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) متحدہ عرب امارات نے بچوں کی حفاظت اور عوامی تحفظ کے لیے جنسی جرائم اور جسم فروشی کے حوالے سے قوانین میں اہم اصلاحات متعارف کرائیں ہیں۔
یہ تبدیلیاں قانونی سطح پر سخت سزاؤں کے نفاذ کے ساتھ ساتھ معاشرتی سطح پر بھی ایک مضبوط پیغام دیتی ہیں کہ بچوں اور نوجوانوں کی حفاظت ہر حال میں یقینی بنائی جائے گی۔اماراتی قوانین کے مطابق، اگر کوئی بالغ شخص 18 سال سے کم عمر بچے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتا ہے تو اسے کم از کم 10 سال قید اور ایک لاکھ درہم (تقریباً 76 لاکھ پاکستانی روپے) جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ یہ سزا متاثرہ کی رضامندی کے باوجود بھی نافذ ہوگی۔تاہم، اگر متاثرہ شخص 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہو، تو اس صورت میں رضامندی کو بھی مدنظر رکھا جائے گا، یعنی 16 سال سے زائد نوجوانوں کو جنسی تعلق کے معاملے میں کچھ حد تک قانونی آزادی حاصل ہوگی، لیکن 18 سال سے کم عمر بچوں کی حفاظت کو اعلیٰ ترین ترجیح دی جائے گی۔
نئے قوانین کے تحت، جو شخص کسی کو جسم فروشی یا بدکاری کی طرف راغب کرے گا، اسے کم از کم 2 سال قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ اگر متاثرہ شخص 18 سال سے کم عمر ہو تو سزا میں اضافہ کیا جائے گا۔ یہ قوانین خاص طور پر ایسے افراد کے خلاف ہیں جو بچوں کو جنسی استحصال یا بدکاری کی طرف مائل کرتے ہیں۔حکام کو اختیار دیا گیا ہے کہ مجرم کی سزا مکمل ہونے کے بعد اضافی احتیاطی تدابیر نافذ کریں تاکہ عوامی تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مجرم دوبارہ ایسے جرائم کرنے سے روکا جا سکے۔یہ اصلاحات نہ صرف قانونی بلکہ معاشرتی سطح پر بھی ایک واضح پیغام ہیں کہ متحدہ عرب امارات میں بچوں اور نوجوانوں کی حفاظت ہر حال میں یقینی بنائی جائے گی۔ قوانین کی سختی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ جنسی استحصال، بدکاری اور دیگر متعلقہ جرائم کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔