20
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) سرائیلی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وارننگ کے بعد وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام کا معاملہ کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا ہے۔
حکومت کا اجلاس بنیادی طور پر مغربی کنارے کے بڑے حصے پر اسرائیلی خودمختاری نافذ کرنے کے اقدامات پر غور کے لیے بلایا گیا تھا، تاہم ایجنڈے کو تبدیل کرتے ہوئے توجہ فلسطینی علاقوں کی بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال پر مرکوز کر دی گئی۔اسرائیلی چینل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکومتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ امارات کی جانب سے سخت پیغام موصول ہونے کے بعد نیتن یاہو کو مجبوراً انضمام کے منصوبے کو فوری طور پر مؤخر کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق اماراتی حکام نے واضح کیا کہ مغربی کنارے کے بڑے حصوں کے انضمام کا کوئی بھی قدم 2020 میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے (ابراہیم معاہدہ) کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ امارات نے اسرائیل کو باور کرایا کہ مغربی کنارے کے انضمام کی کسی بھی کوشش کو "سرخ لکیر” سمجھا جائے گا۔یاد رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے وزیر خزانہ نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے کے تقریباً پانچ میں سے چار حصوں کے انضمام کی تجویز پیش کی تھی، جس کے بعد متحدہ عرب امارات نے دوٹوک وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا اقدام تعلقات کے لیے سنگین دھچکا ثابت ہوگا۔ اماراتی معاون وزیر برائے خارجہ لانا نسیبہ نے بیان میں کہا تھا کہ "مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام کی کوئی بھی کوشش سرخ لکیر تصور ہوگی اور یہ اقدام ابراہیم معاہدے کو کمزور کر دے گا”۔مبصرین کے مطابق اسرائیلی حکومت کا فیصلہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں ایک وقتی پسپائی ہے، تاہم یہ معاملہ مستقبل میں دوبارہ زیر غور آسکتا ہے۔