ذرائع کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود نے کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجنے کے بجائے بلانے پر برہمی کا اظہار کیا۔ جس کے بعد نئے سوالات اٹھنے لگے کہ کیا جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت جوابی دھماکہ تھا؟
ذرائع نے مزید بتایا کہ جسٹس سردار طارق مسعود نے 6 ستمبر کو کونسل ممبران کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت اس وقت سامنے آئی جب وہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا جائزہ لے رہے تھے۔
اب یہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا خاتون شہری کی جانب سے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف بھیجی گئی شکایت جوابی دھماکہ تھا؟ جسٹس سردار طارق مسعود نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف بھیجی گئی شکایات پر قانونی رائے دینا ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی جانب سے جوڈیشل کونسل کے ارکان کو لکھے گئے خط کے مندرجات سامنے آگئے۔ خط کے مطابق آمنہ ملک کی شکایت پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا کریں؟
خط کے مطابق "میرے خلاف شکایت پر مجھ سے بات کرنا مناسب نہیں تھا، مجھ سے بات کرنے کی بجائے شکایت کو سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھنا بہتر ہوتا، مجھے سپریم جوڈیشل کونسل پر مکمل اعتماد ہے یہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے گا۔
197