یونیسیف کے مطابق جہاں غزہ میں کئی بچے بھوک کا شکار ہیں وہیں ہزاروں بچے غیر صحت بخش خوراک کی وجہ سے صحت کے مسائل کا بھی شکار ہیں جب کہ غذائی قلت کے شکار ان بچوں میں اب رونے کی ہمت نہیں ہے۔یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کے مطابق ہزاروں زخمی بچے ہیں جن کے ٹھکانے کا پتہ نہیں ہے، ممکنہ طور پر ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔یونیسیف کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ بچوں کی اتنی بڑی تعداد میں اموات کی شرح کسی تنازع یا جنگ میں نہیں دیکھی گئی، لیکن دنیا ان جرائم پر مکمل خاموش ہے، ان بچوں میں اب رونے کی طاقت نہیں ہے۔اس نے مزید کہا، "میں ان بچوں کے وارڈز میں گئی ہوں جو غیر صحت بخش خوراک کی وجہ سے خون کے عارضے میں مبتلا ہیں۔
غزہ کو امدادی ٹرکوں اور دیگر امداد کے لیے بڑے انتظامی چیلنجز کا سامنا ہے۔ اسرائیل کا خوراک کا نظام ایک منظم منصوبے کے تحت تباہ کر رہا ہے۔واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور 31 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ جنگ سے متاثرہ افراد خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں۔