اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز ) رائل آسٹرونومیکل سوسائٹی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے اس بلیک ہول کے بارے میں بتایا۔سائنسدانوں کے مطابق یہ بلیک ہول سورج سے 30 ارب گنا زیادہ بڑا ہے اور یہ دریافت بہت ہی دلچسپ ہے۔
برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس بلیک ہول کو ایک نئی تکنیک کے ذریعے دریافت کیا جسے گریویٹیشنل لینسنگ کہا جاتا ہے۔اس تکنیک میں، ایک بہت بڑے محدب لینس کے طور پر قریبی کہکشاں کا استعمال کرتے ہوئے دور دراز خلائی اجسام سے روشنی کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
چاند پر پانی کا ذخیرہ دریافت
اس تکنیک کی مدد سے سائنسدان زمین سے لاکھوں نوری سال دور ایک کہکشاں کے اندر اس بلیک ہول کو دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے۔بلیک ہول کے سائز کی تصدیق ہبل دوربین اور ایک سپر کمپیوٹر کے ذریعے لی گئی تصاویر کے ذریعے کی گئی۔یہ پہلا بلیک ہول ہے جس کا گریویٹیشنل لینسنگ کے ذریعے پتہ لگایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
15 میٹر لمبی گردن والا ڈایناسار دریافت
محققین کا کہنا تھا کہ یہ بلیک ہول اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا ہے اور یہ اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ بلیک ہول کتنے بڑے ہو سکتے ہیں، اس لیے یہ واقعی ایک دلچسپ دریافت ہے۔انہوں نے کہا کہ حرکت پذیر بلیک ہولز کا پتہ لگانا کافی آسان ہے لیکن گریوٹیشنل لینسنگ کی مدد سے غیر فعال بلیک ہولز کا آسانی سے مشاہدہ کرنا ممکن ہے۔اتنے بڑے بلیک ہولز شاذ و نادر ہی دریافت ہوتے ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کیسے بنتے ہیں۔