اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پی ٹی آئی کے حامی رواں ہفتے برطانیہ میں یونیورسٹی آف ہل کے کیمپس پہنچے، جہاں جج ہمایوں دلاور ایک تربیتی پروگرام میں حصہ لے رہے ہیں۔
تربیتی پروگرام بظاہر تقریباً ایک دہائی قبل ہل یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر نیاز اے شاہ نے شروع کیا تھا۔ جیسے ہی جج ہمایوں دلاور کی شرکت کی خبر بریک ہوئی، پی ٹی آئی کے حامیوں اور کارکنوں نے یونیورسٹی کو ای میلز، ٹویٹس اور فیس بک پوسٹس بھیجیں، یونیورسٹی کو ٹیگ کیا اور جج کو ٹریننگ کورس سے نکالنے کا مطالبہ کیا ۔
پی ٹی آئی کے حامیوں نے یونیورسٹی کیمپس میں جا کر ڈیپارٹمنٹ کے باہر ویڈیو بھی ریکارڈ کی، جس میں پروفیسر نیاز اے شاہ کو ایک کارکن سے فون چھینتے بھی دیکھا گیا۔ پی ٹی آئی کے نوجوان کارکن شایان علی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ (سابقہ ٹویٹر) پر ویڈیوز پوسٹ کیں جس میں انہیں ڈیپارٹمنٹ تک جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔ اس واقعے کے ردعمل میں، یونیورسٹی نے پیر کی سہ پہر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ 2014 سے، ہل یونیورسٹی پاکستانی ججوں کے لیے انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پر تربیتی کورس کر رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان سے کورس میں حصہ لینے والے ججوں کا انتخاب اسلام آباد ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیا ہے۔ ججوں کے انتخاب میں یونیورسٹی کا کوئی کردار نہیں ہے۔واضح رہے کہ جج ہمایوں دلاور اسلام آباد ہائی کورٹ کے وہی جج ہیں جنہوں نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 3 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے چند گھنٹوں بعد وہ برطانیہ روانہ ہوگئے تھے۔