امریکہ اور برطانیہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یمن میں فضائی حملوں کے دوران حوثی ملیشیا کے 36 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور حملوں میں حوثی میزائل سسٹم، لانچرز اور ہتھیاروں کے ذخائر کو تباہ کر دیا گیا۔حوثی فوج نے حملوں کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن پر امریکی اور برطانوی حملوں کا ردعمل بہت تکلیف دہ ہو گا۔
حوثی رہنماؤں نے اعلان کیا کہ وہ خطے میں صیہونی اجارہ داری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے چاہے انہیں کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔گزشتہ برس 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری مشرق وسطیٰ میں اس تنازعے کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر رہی تھی۔عرب میڈیا کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اس اجتماعی کارروائی سے حوثیوں کو واضح پیغام جاتا ہے کہ اگر انہوں نے بین الاقوامی جہاز رانی اور بحری جہازوں پر اپنے غیر قانونی حملے بند نہ کیے تو انہیں مزید نتائج بھگتنا ہوں گے۔اس سے قبل جمعے کے روز، امریکہ نے عراق اور شام میں ایران کے پاسداران انقلاب اور اتحادی ملیشیا کے 85 سے زیادہ اہداف پر حملے کیے، جن میں مبینہ طور پر تقریباً 40 افراد ہلاک ہوئے، ایران اور عراق کی جانب سے ان حملوں کی مذمت کی گئی۔
دوسری جانب روس نے بھی عراق اور شام پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی اقدامات بڑے ممالک کو جنگ پر جانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ میں اضافہ ہوا ہے، یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے گا۔