ٹرمپ نےکینیڈین مصنوعات پر ٹیرف 35 فیصد تک بڑھا دیا، فینٹانائل کی اسمگلنگ کا الزام 

  اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر درآمدی ٹیرف 35 فیصد کر دیا۔

جو جمعہ (آج) سے مؤثر ہو گیا ہے۔ اس فیصلے کے پیچھے ٹرمپ کی جانب سےکینیڈا پر "شمالی سرحد کے ذریعے فینٹانائل اور دیگر غیر قانونی منشیات کے سیلاب کو روکنے میں ناکامی” کا الزام شامل ہے۔ اقدام مارچ 2025 میں نافذ کیے گئے 25 فیصد ٹیرف کو مزید سخت کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ نئی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ زیادہ تر کینیڈین برآمدات کو *کینیڈا-امریکہ-میکسیکو معاہدے (CUSMA)* کے تحت استثنا حاصل ہوگا، تاہم یہ اضافہ ان مصنوعات پر لاگو ہوگا جو اس معاہدے کے دائرے میں نہیں آتیں۔
  عالمی سطح پر نئی ٹیرف پالیسی
ٹرمپ نے جمعرات کو ایک اور ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے دنیا بھر کے درجنوں ممالک پر بھی 15 سے 41 فیصد تک کے نئے درآمدی نرخ نافذ کر دیے، جو عالمی تجارتی تعلقات میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔البتہ میکسیکو کو وقتی ریلیف دیا گیا ہے، جہاں ٹرمپ نے میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین باؤم سے بات چیت کے بعد 90 دن کی مہلت دے دی۔ اس سے قبل میکسیکو پر بھی یکم اگست سے ٹیرف بڑھانے کی دھمکی دی گئی تھی۔
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر ردعمل 
وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا کی طرف سے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان انہیں ناپسند ضرور ہے، لیکن یہ تجارتی مذاکرات کو توڑنے کی وجہ نہیں بنے گا ان کا کہنا تھا > "مجھے ان کا بیان پسند نہیں آیا، لیکن وہ ان کی رائے ہے۔ یہ کوئی ڈیل بریکر نہیں۔ ہم نے آج کینیڈا سے بات نہیں کی، لیکن انہوں نے کال کی ہے، دیکھتے ہیں۔”
 وزیرِ اعظم مارک کارنی کی خاموشی
کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی کے دفتر نے نہ تو وہائٹ ہاؤس کو کی گئی کال کی تصدیق کی اور نہ ہی مذاکرات کے حوالے سے کسی تفصیل پر تبصرہ کیا۔ البتہ کینیڈین مذاکراتی ٹیم وا شنگٹن میں موجود ہے، تاہم وہ اس بارے میں خاموش ہے کہ وہ کس سے ملاقات کر رہی ہے۔
  سیاسی ردعمل 
کینیڈا کی اپوزیشن جماعتوں نے اس امریکی اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ پیئر پویلیور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  پر کہا  "یہ ٹیرف بالکل ناجائز ہیں۔ ہم اس وقت تک مذاکرات کے لیے پر امید ہیں جب تک مکمل معاہدہ نہ ہو — جس کا مطلب ہے کہ اسٹیل، ایلومینیم، آٹو، انرجی، زراعت اور ہر چیز پر صفر ٹیرف  یہی وہ ڈیل ہے جو پہلے ہمارے پاس تھی، اور وزیراعظم کو اس سے کم کسی بات پر راضی نہیں ہونا چاہیے۔”اونٹاریو کے وزیر اعلیٰ ڈگ فورڈ نے بھی ٹیرف میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ جوابی اقدامات کرے  "اب وقت ہے کہ ہم پیچھے نہ ہٹیں۔ ہمیں اپنے اسٹیل اور ایلومینیم پر 50 فیصد جوابی ٹیرف لگانا چاہیے۔”
عوامی اور تجارتی رد عمل 
کینیڈین عوام اور کاروباری طبقہ اس فیصلے پر تشویش کا شکار ہے، خاص طور پر چھوٹے کاروبار جو امریکی منڈی پر انحصار کرتے ہیں۔ CBC کے پروگرام ross Country Checkup* میں عوام سے اس معاملے پر رائے مانگی گئی ہے کہ وہ کینیڈین مصنوعات خریدنے میں کن چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ٹرمپ کا یہ اقدام نہ صرف کینیڈا بلکہ عالمی تجارت کے لیے بھی ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ جبکہ وہ اندرونِ ملک اپنے ووٹر بیس کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، دوسری جانب یہ پالیسیاں قریبی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔کینیڈا کو اب اپنی تجارتی حکمت عملی پر ازسرِ نو غور کرنے کی ضرورت ہے — سوال یہ ہے کہ کیا اوٹاوا مؤثر جوابی اقدام کرے گا یا مذاکرات کے ذریعے اس کشیدہ صورتحال کو سلجھایا جائے گا؟

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔