امریکی امیگریشن ایجنسی کے چھاپے،کیوبیک کے سینٹ برنارڈ بارڈر پر پناہ کی درخواستوں میں اضافہ

اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی (CBSA) کے مطابق کیوبیک میں واقع سینٹ برنارڈ ڈی لاکول بارڈر کراسنگ پر پناہ کی درخواستوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔یکم جنوری سے 14 دسمبر تک اس بارڈر پوائنٹ پر تقریباً 14,900 پناہ کی درخواستیں وصول کی گئیں، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 7,700 سے کچھ زیادہ تھی۔

مونٹریال میں امیگریشن کنسلٹنٹ لوجین خلیل کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں بعض امریکی پالیسیاں اور امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کی جانب سے چھاپوں میں اضافہ شامل ہے۔ ان عوامل کی وجہ سے رواں سال زیادہ افراد نے امریکہ سے کینیڈا میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

لوجین خلیل نے کہاکینیڈا کے بارے میں سوچنے کی بنیادی وجہ یہ سخت پالیسیاں اور بے قابو ICE چھاپے ہیں، جن میں ہر کسی کو نشانہ بنایا گیا۔ جنوری 2025 میں ICE کے چھاپوں میں اضافہ ہوا، اور مئی سے جون 2025 کے دوران ان میں مزید شدت آ گئی۔ امریکہ میں مزید کیمپ قائم کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہاٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے احکامات قوانین کی شکل میں تو نافذ نہیں ہوئے، لیکن تیسرے دنیا کے ممالک سے امیگریشن معطل کرنے اور حال ہی میں 39 ممالک پر حتیٰ کہ عارضی ویزوں کی پابندی جیسے اقدامات نے لوگوں میں خوف پیدا کر دیا، خاص طور پر ان افراد میں جو تحفظ کی تلاش میں ہیں۔

کمیٹے دایکسیون دے پرسون سان ستاتُو (Comité d’action des personnes sans statut) کے کوآرڈینیٹر فرانز آندرے نے کہایہ سلسلہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہی شروع ہو گیا تھا، جب ڈونلڈ ٹرمپ 11 ملین افراد کو ملک بدر کرنے کی بات کر رہے تھے، اور میرے خیال میں یہ صورتحال مزید خراب ہوگی۔

کونکورڈیا یونیورسٹی کے شعبہ عمرانیات و بشریات کے اسسٹنٹ پروفیسر الیخاندرو ہرنینڈیز نے کہاامریکہ میں موجودہ انتظامیہ نے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے تحت کئی پروگرام ختم یا منجمد کر دیے ہیں، جو ICE سمیت دیگر ایجنسیوں کی نگرانی کرتا ہے۔ ہیٹی، کیوبا، نکاراگوا، وینزویلا، ہونڈوراس اور گوئٹے مالا جیسے ممالک کے شہری امریکہ میں ان اقدامات سے متاثر ہوئے ہیں۔

تاہم، سینٹ برنارڈ ڈی لاکول بارڈر کراسنگ پر پناہ کے متلاشی افراد میں اضافہ، کیوبیک اور مجموعی طور پر کینیڈا میں پناہ کی درخواستوں میں کمی کے رجحان کے برعکس ہے۔

اب تک رواں سال کیوبیک میں تقریباً 21,100 پناہ کی درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں یہ تعداد 30,500 سے زائد تھی۔ پورے کینیڈا میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں 43 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جہاں اس سال تقریباً 32,700 درخواستیں موصول ہوئیں، جبکہ 2024 میں یہ تعداد 57,000 سے زیادہ تھی۔

2025 میں CBSA کے زمینی بارڈر پوائنٹس پر کینیڈا میں سب سے زیادہ پناہ کی درخواستیں دینے والے افراد کا تعلق ہیٹی سے ہے، اس کے بعد امریکہ اور وینزویلا کا نمبر آتا ہے۔

فرانز آندرے نے کہااعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی تعداد ہیٹی کے شہریوں کی ہے۔ وہ ماضی میں بھی کیوبیک کی جانب راغب رہے ہیں، کیونکہ یہ ایک فرانسیسی زبان بولنے والا صوبہ ہے۔

لوجین خلیل نے مزید کہایہ اس سال پہلی بار ہوا ہے کہ میرے پاس امریکی شہریوں نے کینیڈا میں پناہ کے لیے مشاورت کی ہے۔زیادہ تر دو گروہ سامنے آ رہے ہیں: ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی اور رنگ دار افراد، خاص طور پر سیاہ اور بھورے فام لوگ۔ ایل جی بی ٹی کیو افراد کی تعداد خاصی ہے، کیونکہ وہ امریکہ میں اپنی کمیونٹیز، پڑوسیوں اور حکومتی پالیسیوں کے باعث بڑھتی ہوئی جارحیت اور عدم تحفظ محسوس کر رہے ہیں۔”

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    📰 اقوامِ متحدہ سے تازہ ترین اردو خبریں