اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کا تجارتی معاہدہ مکمل ہو چکا ہے
معاہدے کے تحت دونوں ممالک مشترکہ طور پر تیل کے ذخائر کی تلاش کریں گے۔ یہ معاہدہ نہ صرف توانائی کے شعبے میں ایک نیا موڑ ہے بلکہ پاکستان کے اقتصادی امکانات کے لیے بھی ایک مثبت پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت امریکہ اور پاکستان اپنی سرزمین پر تیل کے ذخائر کی کھوج کے لیے مشترکہ کمپنی کا انتخاب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پاکستان بھارت کو بھی تیل فروخت کر سکتا ہے، جو خطے میں توانائی تعاون کے لیے ایک نئی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
امریکی صدرنے مزید کہا کہ اس معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر دنیا کے سامنے لائی جائیں گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وائٹ ہاؤس اس وقت دنیا بھر کے کئی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر کام کر رہا ہے۔ جاپان اور یورپی یونین کے ساتھ بھی کامیاب معاہدے ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا”سب چاہتے ہیں کہ امریکہ خوش ہو، اور یہ معاہدے امریکی تجارتی خسارہ کم کرنے میں مدد دیں گے۔”**
بھارت پر سخت اقدامات
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے بھارت پر تجارتی دباؤ بڑھا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یکم اگست سے بھارت کو 25 فیصد درآمدی ٹیکس ادا کرنا ہوگا، ورنہ اسے اضافی جرمانہ بھی بھرنا پڑے گا۔ اس سے قبل بھارت سے 14.26 فیصد ٹیکس وصول کیا جا رہا تھا۔ ٹرمپ نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں سب سے زیادہ درآمدی محصولات عائد کرتا ہے لیکن امریکہ کو تجارتی لحاظ سے بہت کم دیتا ہے۔انہوں نے مزید کہا”بھارت ہمیشہ روس کے ساتھ بڑے دفاعی معاہدے کرتا ہے، اور چین کے ساتھ مل کر روس کا سب سے بڑا توانائی خریدار بھی ہے۔”
ایپل اور ٹیسلا کو بھی تنبیہ
صدر ٹرمپ نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی خبردار کیا، خاص طور پر ایپل کو، کہ اگر اس کے آئی فون امریکہ میں تیار نہ کیے گئے تو 25 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی فونز کی تیاری بھی امریکہ میں ہونی چاہیے، نہ کہ بھارت یا کسی اور ملک میں۔اسی طرح، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے بھارت میں ٹیسلا کی مینوفیکچرنگ فیکٹری کی منظوری روک دی ہے۔
یہ بیانات عالمی تجارتی تعلقات میں ایک نئی کشیدگی کی نشاندہی کرتے ہیں، خاص طور پر بھارت اور امریکہ کے درمیان، جبکہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں بہتری کی علامت سمجھے جا رہے ہیں۔