اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائی آبادی کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے نائجیریا کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کی دھمکی دے دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے عیسائیوں کے قتلِ عام کو نہ روکا تو امریکہ نہ صرف مالی امداد بند کرے گا بلکہ عسکری کارروائی بھی کر سکتا ہے۔صدر ٹرمپ نے یہ بیان اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ > "امریکہ نائجیریا میں عیسائیوں کے خون کی ہولی پر تماشائی نہیں بنے گا۔ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری اقدام نہ کیا تو ہم اپنی امداد بند کریں گے اور فوجی آپریشن پر بھی غور کریں گے۔”ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے وار ڈپارٹمنٹ (وزارت جنگ) کو حکم دیا ہے کہ نائجیریا میں ممکنہ کارروائی کے لیے تیاری مکمل رکھی جائے۔اس ہدایت کے بعد امریکی سیکریٹری آف وار پیٹ ہیگسیٹھ نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ > "جی سر، ہم نائجیریا میں کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔”
امریکی میڈیا کے مطابق نائجیریا کے مختلف علاقوں میں گزشتہ چند مہینوں سے فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جس میں کئی عیسائی برادریوں پر حملے کیے گئے اور متعدد افراد کو ہلاک کیا گیا۔ بعض حملوں کی ذمہ داری شدت پسند گروہوں نے قبول کی، جبکہ کئی واقعات کے پیچھے مقامی مسلح ملیشیاؤں کا بھی ہاتھ بتایا جا رہا ہے۔نائجیریا میں خاص طور پر پلیٹو، بینیو اور کڈونا جیسے علاقوں میں عیسائی اور مسلمان آبادی کے درمیان تصادم، حملے اور ہلاکتیں بین الاقوامی تشویش کا باعث بن رہی ہیں۔
سفارتی تناؤ میں اضافہ
ٹرمپ کے بیان کے بعد واشنگٹن اور ابوجا (نائجیریا) کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ نائجیریا نے تاحال اس دھمکی پر باضابطہ ردِ عمل نہیں دیا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فوجی مداخلت کی دھمکی غیر معمولی اور سفارتی طور پر انتہائی حساس قدم ہے
ماہرین کی رائے
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے نائجیریا کے اندر عسکری کارروائی کی کوشش کی تو یہ نہ صرف خطے میں بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے بلکہ افریقہ میں امریکی اثر و رسوخ اور عالمی پالیسی پر بھی وسیع تر اثرات ڈالے گی۔یہ واقعہ نہ صرف نائجیریا کی داخلی صورتحال بلکہ عالمی سیاست میں مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے مباحثے کو بھی ایک نئے تناؤ میں دھکیل رہا ہے ۔
۔