اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکا اور وینزویلا کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھر شدید کشیدگی کا شکار ہو گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منشیات اسمگلنگ کے الزامات کی بنیاد پر وینزویلا کے خلاف زمینی کارروائی کی واضح دھمکی دے دی ہے، جس سے خطے میں صورت حال مزید بگڑنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی سرزمین کو منشیات کے بہاؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے، اور جلد ہی ایسے اقدامات دیکھنے کو مل سکتے ہیں جو ’’زمینی کارروائی‘‘ کے زمرے میں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وینزویلا کی سرزمین سے منشیات اسمگلنگ میں اضافہ قابلِ برداشت نہیں۔
امریکی صدر کے سخت بیان سے قبل ہی واشنگٹن نے وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو کے خاندان کے تین افراد اور ملک سے تعلق رکھنے والے چھ بحری جہازوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ امریکہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات منشیات اسمگلنگ اور غیر قانونی مالی لین دین کے نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے ضروری ہیں۔تناؤ اُس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب ایک تیل بردار جہا زکو قبضے میں لیا۔ امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق یہ جہاز ایک ایسے غیر قانونی شپنگ نیٹ ورک کا حصہ تھا جو ’’دہشت گرد تنظیموں‘‘ کی معاونت اور وینزویلا ایران کے درمیان تیل کی غیر قانونی تجارت میں ملوث تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی اس نیٹ ورک کے خلاف وسیع آپریشن کا آغاز ہے جو بین الاقوامی پابندیوں سے بچنے کے لیے خفیہ بحری راستے استعمال کرتا رہا ہے۔
دوسری جانب وینزویلا نے امریکا کے اقدامات کو ’’جارحانہ‘‘ اور ’’غیر قانونی دباؤ‘‘ قرار دیتے ہوئے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کاراکاس حکومت کا کہنا ہے کہ امریکا منشیات اسمگلنگ کا بہانہ بنا کر وینزویلا کی خودمختاری پر حملہ کرنا چاہتا ہے، جبکہ اصل ہدف اس کی معیشت اور تیل کی تجارت کو کمزور کرنا ہے۔صدر ٹرمپ کے تازہ بیان کے بعد خطے میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے واقعی وینزویلا کے خلاف زمینی کارروائی کی تو لاطینی امریکا میں ایک نیا سنگین بحران پیدا ہو سکتا ہے۔امریکا اس وقت بھی وینزویلا پر معاشی، سفارتی اور سمندری دباؤ بڑھاتا جا رہا ہے، جبکہ وینزویلا اس کی تمام پالیسیوں کو ’’امریکا کی بالادستی‘‘ کی کوشش قرار دے رہا ہے۔