اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) دنیا میں ایک نئی سائنسی اختراع نے تہلکہ مچا دیا ہے — امریکہ کے سائنسدانوں نے ایسا ہیڈسیٹ تیار کر لیا ہے جو نیند میں دیکھے جانے والے خوابوں کی "ریکارڈنگ” کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جی ہاں! وہ خواب جو اب تک صرف ذہن کی دنیا میں ہوتے تھے، جنہیں آپ جاگنے کے بعد الفاظ میں بیان کرتے تو اکثر بکھر جاتے تھے — اب وہ ممکنہ طور پر ویڈیو کی شکل میں محفوظ کیے جا سکیں گے۔
خوابوں کو ریکارڈ کرنے والا ہیڈسیٹ
اس جدید آلہ کو سادہ الفاظ میں "Dream Recorder” کہا جا رہا ہے۔ یہ دراصل ایک دماغی لہروں (Brainwaves) کو پڑھنے والا ہیڈسیٹ ہے جو نیند کے دوران دماغ میں پیدا ہونے والی مخصوص برقی سرگرمیوں کو ریکارڈ کرتا ہے۔ ان سگنلز کو AI الگوردمز کے ذریعے تصویری شکل میں "ترجمہ” کرتا ہے۔* اس ڈیٹا کو "خواب کی ممکنہ ویڈیو” یا ویژولز کی شکل میں کمپیوٹر پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ابتدائی مرحلے میں یہ نظام ابھی بہت خام ہے، مگر سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ 80 فیصد تک درست تصاویر حاصل ہو رہی ہیں یعنی اگر آپ خواب میں درخت، چہرے، یا منظر دیکھتے ہیں تو کمپیوٹر اس کا مشابہہ نقشہ تخلیق کر لیتا ہے۔
یہ ہیڈسیٹ فی الوقت بندروں پر تجرباتی طور پر آزمایا جا رہا ہے، کیونکہ ان کے دماغ کی ساخت اور نیند کے مراحل انسانوں سے مماثلت رکھتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بندروں کے دماغ سے حاصل شدہ خواب نما "ویژنز” کو سادہ تصویری خاکوں میں تبدیل کرنے میں کافی حد تک کامیابی مل چکی ہے۔MIT کے پروجیکٹ لیڈر ڈاکٹر ایلیسن گرے کا کہنا ہے > "ہم وہ دُنیا ریکارڈ کرنے کے قریب ہیں، جو آج تک صرف لاشعور میں مقید تھی۔ خواب انسانی ذہن کا سب سے پراسرار میدان ہے — اب ہم اس پر روشنی ڈالنے جا رہے ہیں۔”
جہاں یہ ایجاد سائنسی دنیا میں ایک انقلابی قدم قرار دی جا رہی ہے، وہیں **ماہرینِ اخلاقیات (Ethicists) اور ماہرینِ نفسیات اس پر گہری تشویش کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہےکہ خواب انسان کی ذاتی، جذباتی اور غیر شعوری دنیا سے جڑے ہوتے ہیں۔اگر یہ ٹیکنالوجی عام ہو گئی تو پرائیویسی اور ذہنی آزادی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔* کسی شخص کے خواب ریکارڈ کر کے انہیں بغیر اجازت دیکھنا، یا کسی کے لاشعور تک رسائی حاصل کرنا، ایک نفسیاتی جاسوسی کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق، اگلا قدم **خوابوں کی "ایڈیٹنگ” ہو سکتا ہے — یعنی ہم مستقبل میں مخصوص خواب خود "ڈیزائن” کر سکیں گے۔
انسان نے پہلے خلا کو تسخیر کیا، پھر سمندر کی تہہ میں جھانکا اور اب وہ اپنے لاشعور کے اندر اترنے والا ہے۔کیا ہم اپنے ہی خوابوں کے قیدی بننے والے ہیں؟ یا انہیں اپنی مرضی سے تشکیل دے پائیں گے؟ وقت ہی فیصلہ کرے گا، لیکن ایک بات طے ہے ، خواب اب صرف نیند میں نہیں، مستقبل کی فلموں میں بھی ہوں گے۔