عام انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے زیر اہتمام سندھ اسمبلی کے حلف برداری کے دن شہر بھر میں مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے جاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے فیصل ہائی وے پر شدید ٹریفک جام رہی۔ دیگر اہم سڑکیں اور راستے بھی بند رہے
دوسری جانب سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دفعہ 144 کی سیکیورٹی اور نفاذ کے دوران اسمبلی کے قریب جمع ہونے والے جی ڈی اے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا. گرفتاری سے قبل پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس پھینکی اور لاٹھی چارج بھی کیا. اپوزیشن جماعتوں کے کارکن پولیس کی طرف سے لگائی گئی تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوئے
ریڈ زون میں احتجاج کرنے والے مظاہرین میں خواتین بھی شامل تھیں جن میں سے کچھ کو پولیس نے حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا. احتجاج کے شرکاء انتخابات میں دھاندلی کے خلاف نعرے لگاتے رہے. اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو سندھ اسمبلی کی طرف بڑھنے سے روک دیا. جھڑپ کے دوران مرد اور خواتین مظاہرین کی گرفتاری اور موبائل میں ڈالے جانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا سہارا لیا جبکہ مظاہرین سندھ اسمبلی کی جانب نعرے لگاتے رہے.
اس سے قبل ڈی آئی جی ساؤتھ زون کی طرف سے مطلع کیا گیا تھا کہ سیکشن 144 ریڈ زون میں محکمہ داخلہ کے ذریعے نافذ کیا گیا ہے
کراچی کو توڑ کر احتجاج کے پیش نظر سندھ اسمبلی جانے والی تمام سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں
اس کے علاوہ سندھ اسمبلی کے اجلاس اور سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے پیش نظر اردو بازار سے سندھ اسمبلی جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا