اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) سندھ طاس معاہدے کی گونج اب برطانیہ کے ایوانوں میں بھی سنائی دی جانے لگی ۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ جیمز فرتھ نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے پانیوں کا مسئلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مزید کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پانی کے معاملے کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے اور سندھ واٹر ٹریٹی جیسے معاہدوں کو محفوظ اور مضبوط بنیادوں پر رکھنا ضروری ہے۔جیمز فرتھ نے اپنی بات چیت میں اس بات پر بھی زور دیا کہ پانی کے مسائل کا حل سیاسی گفت و شنید اور بین الاقوامی معاہدوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے جنگ بندی اور کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی بھی تعریف کی اور کہا کہ یہ اقدامات خطے میں امن اور استحکام کے لیے بہت اہم ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ نے بھی اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ انڈس واٹر ٹریٹی کی حساسیت اور اہمیت کو پورے خطے میں سمجھتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ میں رہنے والے تیس لاکھ سے زائد افراد کا تعلق بھارت اور پاکستان سے ہے، اور ان کے امن و امان کے لیے ہم سب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وہ بحران کے آغاز سے اب تک اپنے بھارتی اور پاکستانی ہم منصبوں سے چار بار بات چک چکے ہیں اور خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے برطانیہ بھرپور کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کشیدگی کم کرنے اور پانی کے مسئلے کو سیاسی ہتھیار بنانے سے بچاؤ کے لیے بین الاقوامی سطح پر مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔ پیشرفت کے بعد، خطے کے حساس پانی کے مسئلے کے حوالے سے برطانیہ کی دلچسپی اور کردار میں اضافے کا عندیہ دیا جا رہا ہے، جو آئندہ کشیدگی کم کرنے اور بین الاقوامی معاہدوں کے تحفظ کے لیے اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی اہمیت اور اس کے اثرات پر عالمی سطح پر بھی غور و خوض جاری ہے، کیونکہ یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کی بنیادی شرط ہے۔