اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پاکستان تحریک انصاف نے کور کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے پر ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس کسی بھی آزادانہ تحقیقات/انکوائری میں پیش کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض جگہوں پر ایجنسی اہلکار فائرنگ وغیرہ میں ملوث تھے۔
گزشتہ روز آئی ایس پی آر نے کور کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اسپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیہ کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتی ہے، اس بات کا احساس کرتے ہوئے کہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ فورسز میں تشدد اور افراتفری کے ان واقعات میں عمل درآمد کیا گیا ہے
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ کچھ سرکاری عمارتیں، فوجی املاک اور سینکڑوں معصوم اور پرامن شہری اس افراتفری کی زد میں آئے۔ ہاں، اس بات کا ناقابل تردید ثبوت موجود ہے کہ مسلح انتشار پسندوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پرامن مظاہرین کی صفوں میں شامل کیا گیا تھا۔ فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ شہری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
پی ٹی آئی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ افراتفری اور فسادات کی آڑ میں پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت اور پاک فوج کو ایک دوسرے کے مدمقابل لانے کی کوشش کی گئی، پس پردہ عناصر کی نشاندہی کے لیے ہمہ گیر تحقیقات ناگزیر ہیں۔ بغاوت اور افراتفری کا یہ غیر معمولی واقعہ ہے
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم یہاں یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس کسی بھی آزادانہ انکوائری/انکوائری میں پیش کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں، جس سے ثابت ہوگا کہ گھیرا ئواور بعض مقامات پر فائرنگ وغیرہ میں ایجنسیوں کے اہلکار ملوث تھے، منصوبہ افراتفری پھیلانا تھا جس سے تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈا ئون کو جواز فراہم کرنے کے لیے ان پر الزام عائد کیا جائے۔
اعلامیے کے مطابق تحریک انصاف قومی ایشوز کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے درمیان وسیع اتفاق رائے کی اہمیت کو پوری طرح تسلیم کرتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ جمہوریہ کو خداتعالی کی طاقت کے بعد حاکمیت کا حق حاصل ہے۔ جمہوریہ اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے قومی فیصلے اور پالیسیاں بنانے کی مجاز ہے۔ اس کے خلاف کسی بھی قسم کا معاہدہ غیر یقینی کے فروغ اور عدم استحکام کی شدت کا باعث بنتا ہے۔