48
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانیہ میں میڈیکل دنیا کو ایک ایسا جھٹکا لگا ہے جس نے پیشہ وارانہ اخلاقیات، انسانی رویوں اور مالی جرائم کی حدود کو دھندلا دیا ہے۔
معروف ویسکیولر سرجن نیل ہو پر الزام ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے کی انشورنس رقم حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر اپنی دونوں ٹانگیں کٹوا ڈالیں ۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، 49 سالہ نیل ہوپر، جو رائل کارن وال ہاسپٹلز این ایچ ایس ٹرسٹ سے وابستہ تھے، نے انشورنس کمپنیوں کو یہ تاثر دیا کہ ان کی ٹانگیں ایک مہلک بیماری سیپسز (Sepsis)** کے باعث کاٹی گئی ہیں۔لیکن عدالت میں پیش کیے گئے شواہد نے ان کے جھوٹ کا پول کھول دیا۔ پراسیکیوشن کے مطابق نیل ہوپر نے 3 جون تا 26 جون 2019** کے درمیان دو انشورنس کلیمز دائر کیےrriva گروپ کے ساتھ £235,622 اور **Old Mutual کے ساتھ £231,031 کی رقم کا مطالبہ کیا۔ دونوں دعووں میں جان بوجھ کر غلط معلومات فراہم کی گئیں
مزید حیرت انگیز انکشاف یہ ہے کہ نیل ہوپر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک اور شخص، ماریس گسٹوسن کو بھی دوسروں کے اعضاء کاٹنے پر اکسایا۔ عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق نیل ہوپر نے 2018 سے 2020 کے درمیان ایسی ویڈیوز خریدیں اور دیکھی جو انسانی ہاتھ یا پاؤں کاٹنے کے عمل کو دکھاتی اور فروغ دیتی تھیں ، یہ مواد ایک مخصوص ویب سائٹ سے حاصل کیا گیا تھا، جسے عدالت میں "پریشان کن” قرار دیا گیا.معاملہ سامنے آنے کے بعد جنرل میڈیکل کونسل نے دسمبر 2023 میں نیل ہوپر کو میڈیکل رجسٹر سے معطل کر د یا یعنی اب وہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکتے۔
اس کیس نے صرف مالیاتی فراڈ ہی نہیں، بلکہ ذہنی صحت، طبی اخلاقیات اور معاشرتی ذمہ داریوں پر بھی سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ایک ایسا شخص جو دوسروں کی جان بچانے کے پیشے سے وابستہ ہو، خود کو نقصان پہنچا کر مال بنانے کی کوشش کرے — یہ محض جرم نہیں، بلکہ ایک سماجی المیہ بھی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی حرکات کو روکنے کے لیے نہ صرف قانون کو سخت ہونا چاہیے، بلکہ **ذہنی صحت کی اسکریننگ اور مدد** کو بھی طبی اداروں میں سنجیدگی سے لینا ہوگا۔