ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کینیڈا کے مطابق موسم کے خصوصی بیانات اور انتہائی سردی یا برف باری کے انتباہات پیر کو تمام صوبوں اور علاقوں میں موجود تھے۔
ہفتے کے آخر میں، البرٹا ، برٹش کولمبیا ، ساسکیچیوان اور شمال مغربی علاقوں میں سردی کے کئی سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ۔
ماہر موسمیات راس ہل نے کہا کہ قطبی بھنور کے نیچے اترنے کے ساتھ آرکٹک کی سرد ہوا جنوب کی طرف بڑھنے کی وجہ سے ملک کا بیشتر حصہ گہرے انجماد کا سامنا کر رہا ہے
یو ایس نیشنل ویدر سروس کے مطابق ، قطبی بھنور زمین کے دونوں قطبوں کے گرد کم دباؤ اور ٹھنڈی ہوا کا ایک بڑا علاقہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے لیے موسم سرما کے دوران قطبی بھنوروں کی اقساط کا ملنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، جس سے اونچے عرض بلد سے آرکٹک ہوا کا پھٹ پڑتا ہے جس کے نتیجے میں ہر موسم سرما میں ایک یا دو بار شدید ترین سردی پڑ سکتی ہے۔
موجودہ شدید سردی کی لہر جس کی اس ہفتے ملک کے کچھ حصوں میں جاری رہنے کی توقع ہے شدید ترین ہے جس نے کینیڈین کو گھروں تک محدود کردیا ہے
یورپی موسمیاتی ایجنسی کوپرنیکس نے گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ دسمبر کسی بھی پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ گرم رہا، جس میں 2023 کو ریکارڈ پر گرم ترین سال قرار دیا گیا۔
کولسن نے کہا کہ کینیڈا کے بہت سے حصوں میں "دسمبر کی نرمی اس موجودہ سردی کی لہر کومختلف بناتی ہے۔
ٹورنٹو مسی ساگا یونیورسٹی میں فزکس کے پروفیسر کینٹ مور کہتے ہیں کہ جیٹ سٹریم جو کہ دنیا بھر میں مغرب سے مشرق کی طرف چلتی اور عام طور پر شمال تک محدود رہنے والی تیز ہواؤں کا ایک خطہ ہے نے جنوب کی طرف روانگی اختیار کر لی ہے
یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر کینیڈا کو سرد حالات کا سامنا ہے۔
مور نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی بھی ممکنہ طور پر یہاں ایک کردار ادا کر رہی ہے، جس سے جیٹ سٹریم کے برتاؤ کو متاثر کر رہا ہے اور سردی کو معمول سے زیادہ لمبا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "کچھ شواہد موجود ہیں کہ جیسے جیسے ہم کرہ ارض کو گرم کر رہے ہیں، یہ سردی کی لہریں یا یہ قطبی بھنور پھیلنا عام ہوتا جا رہا ہے۔
مور نے کہا کہ کینیڈا شاید پہلے ہی اس موسم سرما کی شدید سردی کا تجربہ کر چکا ہے۔
ہمیں ابھی بھی مزید کچھ ٹھنڈے جھٹکے ملیں گے، لیکن مجھے امید نہیں ہے کہ وہ اس سے زیادہ شدید ہوں گے۔ یہ واقعی کافی ڈرامائی ہے۔