اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مختلف پھولوں، پودوں اور نباتات سے بھرے نباتاتی باغات بہت چھوٹے
لیکن تتلیوں کے لیے ایک بڑے پارک کے مقابلے میں بہتر پناہ گاہ اور گھر ہیں۔
اس تناظر میں 10 ہزار سے زائد نباتاتی باغات کا مسلسل 20 سالوں سے جائزہ لیا جا چکا ہے۔
اس تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ آیا نباتاتی باغات تتلیوں کے لیے زیادہ اہم ہیں یا شہری باغات زیادہ موزوں ہیں۔
اگرچہ نباتاتی باغات ایک عام باغ اور پارک کے مقابلے میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن
انھوں نے دوسروں کے مقابلے میں قدرے زیادہ تتلیاں اور ان کی نسلیں دیکھی ہیں
یعنی اگر نباتاتی باغات میں تتلیوں کا تنوع دیکھا جائے تو یہ% 86 تک ہو سکتا ہے۔
دنیا بھر میں تتلیوں اور شہد کی مکھیوں کی آبادی تیزی سے کم ہو رہی ہے جس سے ماہرین پریشان ہیں
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ڈیڑھ فیصد تتلیاں غائب ہو رہی ہیں۔
لیکن سب سے زیادہ کمی بادشاہ تتلیوں میں ہوئی ہے، جن کی عالمی تعداد میں 90 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے
اس صورتحال میں شہری نباتاتی باغات ان کے لیے بہترین پناہ گاہ بن سکتے ہیں جہاں وہ پروان چڑھتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے انہیں تتلیوں کے لیے سبز پناہ گاہ قرار دیا ہے