اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز ) انسان اور نئی ٹیکنالوجی ایک نئی قسم کی سمجھ پیدا کرنے کے لیے یکجا ہو سکتی ہیں۔تحقیق کے مطابق اس نئی قسم کی سوچ دماغ کے باہر موجود ہے لیکن اس کی علمی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ خیال ڈینیئل کاہنی مین کی مشہور کتاب میں سسٹم 1 اور سسٹم 2 کی سوچ پر مبنی ہے۔ اس خیال کے مطابق سوچ کے دو پہلو ہیں، سسٹم 1 تیز اور جذباتی ہے، جبکہ سسٹم 2 سست اور محتاط ہے۔اب ایک اطالوی یونیورسٹی کے ماہرین نے ‘سسٹم 0’ کے نام سے ایک نئی قسم کی سوچ تجویز کی ہے، جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ ہمارے سوچنے کے انداز کو ڈرامائی طور پر بدل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوچ مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں پر منحصر ہے اور دماغ سے باہر ہے تاہم اس کا تعلق دماغ سے ہے۔تحقیق میں AI کا موازنہ کمپیوٹر کی بیرونی ڈرائیو سے منسلک ہونے اور اس پر موجود ڈیٹا کو استعمال کرنے کی صلاحیت سے کیا گیا ہے۔ اسی طرح، انسان معلومات کو جمع کرنے اور تجزیہ کرنے کے لیے AI کا استعمال کر سکتا ہے۔ تاہم، حتمی کنٹرول اور فیصلہ سازی کی طاقت انسان کے پاس ہے۔تاہم، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تنقیدی سوچ کی مشق کیے بغیر سسٹم 0 پر انحصار کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔سائنسدانوں نے سسٹم 0 کا آئیڈیا نیچر ہیومن بیہیوئیر نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں پیش کیا۔