اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ منگنی کی انگوٹھیاں ہمیشہ بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں پہنی جاتی ہیں؟
مخصوص انگلی میں انگوٹھی پہننے کی ایک خاص وجہ ہے اور اسی وجہ سے اسے انگوٹھی والی انگلی بھی کہا جاتا ہے۔
درحقیقت یہ ایک ہزار سال پرانی روایت ہے جس کے تحت منگنی یا شادی کی انگوٹھی اس مخصوص انگلی میں پہنائی جاتی ہے۔ماہرین آثار قدیمہ نے دریافت کیا ہے کہ قدیم مصر میں بھی لوگ شادی کی انگوٹھیاں پہنا کرتے تھے، جبکہ قدیم روم اور یونان کی بھی ایسی ہی تاریخ ہے۔
یہ بھی پڑھیں
دنیا کا دلچسپ اور عجیب ترین قصبہ جہاں زیادہ تر گھر 2 ممالک میں واقع ،لوگ کھانا پکاتے ایک ملک اورکھاتے دوسرے ملک میں ہیں
بائیں چوتھی انگلی کا انتخاب کیوں کیا گیا؟ دلچسپ وضاحت
ماہرین کے مطابق قدیم زمانے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں موجود رگ سیدھی دل تک جاتی ہے۔اس دور میں دل کو ہمارے جذبات کا مرکز سمجھا جاتا ہے، اس لیے قدیم روم میں اس رگ کو محبت کی رگ کہا جاتا تھا۔یہی وجہ ہے کہ شادی یا منگنی کی انگوٹھی بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں اس خیال سے پہنائی جاتی تھی کہ میاں بیوی کا رشتہ مضبوط ہو گا۔
مختلف ثقافتوں میں، منگنی یا شادی کی انگوٹھی بائیں کے بجائے دائیں ہاتھ میں پہنی جاتی تھی، لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ انسانوں میں ایسی کوئی رگ نہیں ہے۔تاہم اس صدیوں پرانی روایت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور اب بھی منگنی یا شادی کی انگوٹھی بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں پہنی جاتی ہے۔درحقیقت اکثر لوگ اب بھی یہ مانتے ہیں کہ بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی سے نکلنے والی رگ دل تک جاتی ہے اور وہاں انگوٹھی پہننے سے رومانوی جذبات کا اظہار ہوتا ہے۔