جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سینیٹر عبدالکریم نے اپنی مختصر ٹوئٹ میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کی موت کی پھیلائی جانے والی خبروں کو جھوٹا قرار دیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ الحمدللہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے مشن کی تکمیل کے لیے زندہ و تابندہ ملائیشیا میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے عقیدت مندوں سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جعلی خبروں سے پریشان نہ ہوں۔
اسلامک آرگنائزیشن آف پاکستان کے عہدیدار آصف حمید نے اپنی ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک سے بات ہوئی وہ بالکل ٹھیک ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ذاکر نائیک کی موت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جس سے لاکھوں لوگوں کو تشویش ہے۔
آصف حمید نے ذاکر نائیک کی صحت مند اور درازی عمر کے لیے دعا کی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ بھارتی مبلغ کی موت سے متعلق پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں پر یقین نہ کریں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مبلغ کی تازہ ترین ویڈیوز اور بیانات ڈاکٹر ذاکر نائیک کے آفیشل فیس بک اور ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے اور لوگوں نے مذکورہ پوسٹس پر تبصرے بھی کیے اور ان کی موت کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں پر سوال اٹھایا۔
کچھ لوگوں نے ذاکر نائیک کی فیس بک پوسٹ پر تبصرہ بھی کیا اور ٹویٹ کیا کہ مبلغ کا انتقال ہو گیا ہے جب کہ بہت سے صارفین نے اسلامی اسکالر کی موت کی خبر کو جھوٹا قرار دیا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے صارفین کے سوالات کا جواب نہیں دیا جس سے لوگوں میں مزید مایوسی پھیل گئی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک بھارت چھوڑ کر 2016 میں ملائیشیا چلے گئے تھے جہاں انہیں مستقل رہائش دی گئی تھی۔۔
ڈاکٹرذاکرنائیک حفظہ اللہ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط اور جھوٹی خبرپھیلائی جارہی ہے کہ خدانخواستہ انکا انتقال ہوگیا ہے۔ یہ خبرسراسر جھوٹ اور شرارت پر مبنی ہے۔
میری ابھی ابھی ڈاکٹرذاکرنائیک حفظہ اللہ سے بات ہوئی ہے وہ بحمد اللہ خیروعافیت سے ہیں۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالی ڈاکٹر…— Asif Hameed (@asifpak) December 9, 2023
ذاکر نائیک مبینہ طور پر بھارت کو انتہا پسندی پر اکسانے اور منی لانڈرنگ کے الزام میں مطلوب ہیں اور ملائیشیا سے اسے ملک بدر کرنے کی متعدد بار درخواست کی ہے جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔
ان کا پیدائشی نام عبدالکریم نائیک ہے، وہ 1965 میں ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں پیدا ہوئے، وہ ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، اس کے علاوہ وہ اسلامی تعلیمات کے مبلغ اور معروف عالم ہیں۔
الحمدللہ،ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ اپنے مشن کی تکمیل کیلئے زندہ و سلامت اور صحت و عافیت کیساتھ ملائیشیا میں مقیم ہیں۔ عقیدت مند پریشان نہ ہوں۔ دوسری سب خبریں غلط اور محض افواہ ہیں۔
— Senator Dr. Abdul Kareem (@SenDrAbdulKarim) December 9, 2023
وہ انڈیا میں اسلام ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کے نام سے ایک خیراتی ادارہ چلاتے تھے، اسی ادارے کے تحت ان کا اسلامی تعلیمات کا ٹی وی چینل بھی چل رہا ہے، جس پر اب انڈیا اور بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک میں پابندی ہے۔
News about the death of Dr Zakir Naik is true or fake ? Please confirm
— Hasson Raza (@hassonraza) December 9, 2023
بھارتی حکومت نے 2015 کے بعد ان پر الزامات عائد کرنا شروع کیے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر اسلامی تبلیغ کے ذریعے بیرونی ممالک سے فنڈز لے کر بھارت میں انتہا پسندی کو پھیلایا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک خاص طور پر ہندو مذہب اور عیسائیت کے پیروکاروں کے ساتھ گفتگو کے لیے مشہور ہیں۔