قانونی ماہر حافظ احسان احمد نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے پانچ حصے بہت اہم ہیں، ہر سیاسی جماعت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی کے اندر انتخابات کرائے, انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن نے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا تھا.
حافظ احسان احمد نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق جو پارٹی قواعد پر عمل نہیں کرتی اسے انتخابی نشان نہیں ملے گا
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا لگے گا. انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کی آخری تاریخ 13 جنوری تک ہے، سپریم کورٹ جا کر انتخا بی نشان لیا جاسکتا ہے
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دفعہ 209 کے تحت فیصلہ کیا ہے کہ یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی گنجائش ہے, پی ٹی آئی کے تمام انٹرا پارٹی انتخابات کو چیلنج کیا گیاجبکہ باقی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج نہیں کیا گیا.
کنور دلشاد نے مزید کہا کہ اس فیصلے کے تحت صرف انتخابی نشان واپس لیا گیا ہے، تحریک انصاف ایک پارٹی کے طور پر رہے گی، اگر سپریم کورٹ بھی اس کے خلاف فیصلہ کرتی ہے پھر پارٹی کے ارکان آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ سکتے ہیں.
139