سال 2023 کے دوران، جنوری کے مہینے میں صوبے کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے (اس وقت) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر صوبائی اسمبلی تحلیل کر کے اپنی حکومت ختم کر دی، جس کے بعد اعظم خان کو نگراں وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ صوبہ ان کی وفات کے بعد صوبے میں پیدا ہونے والے آئینی بحران میں گورنر نے سابق وزیر اعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کی مشاورت سے جسٹس (ر) سیدر شید حسین شاہ کو صوبے کا نگراں وزیر اعلیٰ بنایا۔
دریں اثناء اعظم خان اور ارشد حسین شاہ کی کابینہ کی تشکیل کے علاوہ اگست کے مہینے میں پوری نگران کابینہ کو فارغ کر دیا گیا تھا
جنوری کے مہینے میں پولیس لائن پشاور میں خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں 100 افراد شہید اور 150 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ فروری کے مہینے میں نگراں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں کہا گیا تھا کہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 56000 پولیس اور 1500 ایف سی اہلکاروں کی ضرورت ہے۔
دو نگران حکومتوں کے دوران مرکز سے مالی وسائل حاصل کرنے کی کوششیں جاری رہیں لیکن صوبے کو وسائل نہیں ملے۔ نگراں صوبائی حکومت نے جون سے ستمبر اور اکتوبر سے فروری تک کے دو چار ماہ کے بجٹ پیش کئے۔ اکتوبر سے فروری کے بجٹ میں صوبے کو 79 ارب کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
نگراں صوبائی حکومت نے ماہ رمضان میں 168,000 خاندانوں میں مفت آٹے کی تقسیم پر 20 ارب روپے سے زائد خرچ کیے۔ صوبے سے پہلی خاتون جج مقرر ہوئیں
نگراں حکومت نے پی ٹی آئی دور میں بھرتی ہونے والے 1109 سوشل میڈیا پر اثرانداز ہونے والوں کی تنخواہیں ختم کر دی ہیں اور ان کی تنخواہیں روک دی ہیں جو 25 ہزار روپے ماہانہ کے حساب سے دی جا رہی تھیں۔ ادھر خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ ن کے اندر بغاوت ہوئی اور دو سابق گورنر میدان میں آگئے جن میں سے ایک کو بعد میں کیپٹن صفدر نے منا لیا
سابق آئی جی اور نگراں صوبائی وزیر سید مسعود شاہ نے اعظم خان کے دور میں دو بار نگراں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی، بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث طورخم میں کنٹینرز پر ملبہ گرنے سے 5 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔ سوات کے سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکوں میں 12 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے۔
پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں 9 مئی کو ملک بھر میں آگ لگ گئی، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت، سوات موٹروے ٹول پلازہ کو نذر آتش کردیا گیا، میٹرک کے امتحانات ملتوی کردیئے گئے، جب کہ 7 افراد جاں بحق ہوگئے اور 188 زخمی۔
تحریک انصاف کو سخت جانچ پڑتال کا سامنا تھا جس کے باعث اس کے کئی رہنما روپوش رہے، اس دوران گرفتاریاں بھی ہوئیں اور ان کی عدالتوں میں پیشیوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ سابق وزرائے اعلیٰ پرویزخٹک اور محمود خان نے عمران خان سے علیحدگی اختیار کر کے تحریک انصاف پارلیمنٹرینز بنا لی۔
اس سال فاٹا اور پاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کو پانچ سال مکمل ہو رہے ہیں۔ 11 جولائی کو سابق وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور کا دورہ کیا اور طلباء میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے۔ .
اے این پی کی جانب سے عام انتخابات کے لیے صوبائی منشور کا اعلان کردیا گیا، تحصیل متھرا کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی نے جیت کر جے یو آئی کی جیتی ہوئی نشست جیت کر چیئرمین کا عہدہ حاصل کرلیا۔
ایڈیشنل کمشنر کوہاٹ، ڈپٹی سیکرٹری اوقاف کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر گرفتار کر کے ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا، جس پر پراونشل مینجمنٹ سروس کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔
اسی سال چترال بالا میں خسرہ کی وبا پھیلی جس کا وزیر اعظم نے فوری نوٹس لیا، تین سال سے سرکاری محکموں میں 80 ہزار خالی آسامیاں ختم کر دی گئیں
نئی حلقہ بندیوں میں خیبرپختونخوا سے ضم ہونے والے اضلاع کی 6 نشستیں کم ہوگئیں، صوبائی اسمبلی کے حلقے تبدیل کرنے سے پشاور اور ہنگوکو ایک ایک نشست سے محروم کردیا گیا۔
خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ نے شادی کی رجسٹریشن میں ختم نبوت حلف کو شامل کرنے کی منظوری دے دی جب کہ خیبرپختونخوا کے تمام کالجوں میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام ختم کر دیا گیا۔
نگراں وزیر اعظم نے 13 اکتوبر کو صوبے کا پہلا دورہ کیا اور پشاور میں مالی واجبات کی ادائیگی کے لیے کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا۔
نگراں صوبائی حکومت نے صوبے میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے آن لائن گورنمنٹ بزنس کمیونیکیشن ویب پورٹل اور ای گورننس کا آغاز کیا ہے جس کا آغاز چار محکموں فنانس، ہائر ایجوکیشن، سپورٹس اور آئی ٹی کے ساتھ کیا گیا ہے۔