اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) دنیا کی مقبول ترین انسٹنٹ میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے اسپیم (Spam) اور غیر مطلوب پیغامات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک نیا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس نئے نظام کے تحت انفرادی صارفین اور بزنس اکاؤنٹس دونوں پر کچھ مخصوص حدود اور پابندیاں عائد کی جائیں گی۔واٹس ایپ کی ملکیتی کمپنی **میٹا (Meta)** کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کا بنیادی مقصد صارفین کو ایک محفوظ اور قابلِ اعتماد میسجنگ ماحول فراہم کرنا ہے۔ کمپنی کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے اسپیم، جعلی آفرز، اور غیر مطلوب کاروباری پیغامات میں اضافہ ہوا ہے جس سے صارفین کی شکایات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
نئی پالیسی کے تحت، کمپنی ایک "جواب نہ ملنے والے پیغامات کی گنتی” کا نظام متعارف کرائے گی۔ اس کے مطابق اگر کوئی صارف یا بزنس اکاؤنٹ مسلسل پیغامات بھیجتا ہے مگر دوسرے فریق کی جانب سے جواب نہیں دیا جاتا تو اس صورت میں بھیجے جانے والے مزید پیغامات کی تعداد محدود کر دی جائے گی ۔ اس اقدام سے ایسے اکاؤنٹس کو روکا جا سکے گا جو صارفین کو غیر ضروری یا اشتہاری پیغامات بھیجتے ہیں۔
پالیسی کے نفاذ کے بعد بزنس اکاؤنٹس کو اپنے میسجنگ پیٹرن کو اس طرح ترتیب دینا ہوگا کہ وہ صارفین کے ساتھ حقیقی بات چیت پر مبنی ہوں، نہ کہ خودکار اشتہاری اسپیم پر۔
گزشتہ چند برسوں میں واٹس ایپ ایک عام نجی میسجنگ ایپ سے بڑھ کر کاروباری اور کمیونیکیشن پلیٹ فارم بن چکی ہے۔ کمپنی کے مطابق، واٹس ایپ بزنس پر روزانہ لاکھوں برانڈز اور صارفین کے درمیان بات چیت ہوتی ہے۔ تاہم، اسی دوران غیر متعلقہ پیغامات اور جعلی پروموشنز** کا سلسلہ بھی تیزی سے بڑھا، جس نے صارفین کے اعتماد کو متاثر کیا۔
میٹا کا کہنا ہے کہ وہ نئی پالیسی کو ابتدائی طور پر مخصوص ممالک میں آزما** کر بعد میں دنیا بھر میں نافذ کرے گی۔واٹس ایپ کے انجینئرز کے مطابق، یہ نظام مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے اسپیم پیٹرنز کو خودکار طور پر شناخت کرے گا اور ایسے اکاؤنٹس کو نشانہ بنائے گا جو بار بار غیر مطلوب پیغامات بھیجتے ہیں۔
صارفین کے لیے فائدہ
اسپیم اور غیر مطلوب پیغامات میں کمی آئے گی۔* صارفین کو زیاد نجی اور محفوظ تجربہ حاصل ہوگا۔ * بزنس اکاؤنٹس کو اپنی **پیغام رسانی کی حکمتِ عملی** بہتر بنانی ہوگی تاکہ وہ صارفین سے حقیقی رابطہ قائم کریں۔واٹس ایپ کی جانب سے اس پالیسی کی باضابطہ **تاریخِ نفاذ** کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا، تاہم کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ یہ تبدیلی **اگلے چند ہفتوں میں مرحلہ وار متعارف کرائی جائے گی۔