پہلا پاکستانی پاسپورٹ000001 کب اور کس کے نام جاری ہوا ؟

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) الیکٹرانک پاکستانی پاسپورٹ فیس کا اعلان کر دیا گیا ہے۔5 سال کی مدت کے 36 صفحات کے عام پاسپورٹ کی فیس 9 ہزار روپے جبکہ ارجنٹ پاسپورٹ کی فیس 15 ہزار روپے ہوگی۔

اس کے علاوہ 10 سالہ میعاد کے 36 صفحات والے عام ای پاسپورٹ کی فیس 13,500 روپے جبکہ ارجنٹ پاسپورٹ کی فیس 22,500 روپے ہوگی۔72 صفحات پر مشتمل عام ای پاسپورٹ کی فیس 24,750 روپے اور فوری پاسپورٹ کی فیس 40,500 روپے ہوگی۔ای پاسپورٹ صرف اسلام آباد سے جاری کیے جائیں گے۔

پاسپورٹ کیا ہے ؟
پاسپورٹ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایسی دستاویز کو کہتے ہیں جو بین الاقوامی سفر کے لیے اپنے حامل کی شناخت اور قومیت کی تصدیق کرتی ہے ، اور اس دستاویز پر اس شخص کے سفر کے دوران میں ہر بین الاقوامی سرحد عبور کرنے کی تاریخ درج کری جاتی ہے

بائیو میٹر ک پاسپورٹ
بائیو میٹرک پاسپورٹ ایک کاغذی و برقیاتی شناختی دستاویز جو مسافروں کی شناخت کی توثیق بائیو میٹرک ٹیکنالوجی کے ذریعے کرتی ہے
پاکستانی پاسپورٹ
پاکستانی پاسپورٹ ریاست پاکستان کے تمام شہریوں کو بین الاقوامی سفر کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔ شہریوں کو پاسپورٹ فراہم کرنا وزارت داخلہ کی ایک شاخ DGIP کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں

کینیڈا کا پاسپورٹ حاصل کرنے کے فوائد

سفارتی پاسپورٹ
سفارتی پاسپورٹ سفارت کاروں اور دیگر سفارتی عملے کو جاری کیے جاتے ہیں۔

سرکاری پاسپورٹ
سرکاری پاسپورٹ اراکین سینیٹ، اراکین قومی اسمبلی، صوبائی وزراء وغیرہ کو جاری کیا جاتا ہے۔

جنرل پاسپورٹ
جنرل پاسپورٹ ریاست کے تمام عام شہریوں کو جاری کیا جاتا ہے۔

حج پاسپورٹ
پہلے حج کے لیے خصوصی پاسپورٹ ہوا کرتا تھا لیکن اب یہ سلسلہ بند کر دیا گیا ہے اور اب صرف عام پاسپورٹ حج اور عمرے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

بتدریج انواع

2006 کے اوائل میں، پاکستان نے ایک مشین سے پڑھنے کے قابل پاسپورٹ (یعنی ایک پاسپورٹ جس میں شناختی صفحہ پر بصری حروف کی شکل میں ڈیٹا کو انکوڈ کیا جاتا ہے) اور ایک خودکار فنگر پرنٹ اور چہرے کی شناخت کا نظام، دونوں بائیو میٹرک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے جاری کیا۔

 پاکستانی پاسپورٹ کا رنگ 
پاکستانی پاسپورٹ میں یہ جملہ لکھا ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے علاوہ ہر ملک کے لیے کارآمد ہے۔ایک عام پاکستانی پاسپورٹ کا رنگ گہرا سبز ہوتا ہے اور اس کے باہر قومی نشان ہوتا ہے۔ قومی نشان کے اوپر انگریزی میں ‘Islamic Republic of Pakistan’ اور اردو میں ‘Islamic Republic of Pakistan’ لکھا ہوا ہے۔ جبکہ قومی نشان کے نیچے لفظ ‘پاسپورٹ ،اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں لکھا گیا ہے۔

ایک معیاری پاسپورٹ کے کل 36 صفحات ہوتے ہیں، لیکن کچھ مسافر ایسا پاسپورٹ تجویز کر سکتے ہیں جس میں کہیں بھی 72 سے 100 صفحات ہوں۔

یہ بھی پڑھیں

کس ملک کا پاسپورٹ سب سے طاقتور ہے ؟پاکستانی پاسپورٹ کا کتنا نمبر ہے ؟

پاسپورٹ ہولڈر کی معلومات
2004 تک، پاکستانی پاسپورٹ میں زیادہ تر فیلڈز ہاتھ سے لکھے ہوئے تھے اور ایک تصویر منسلک تھی۔ لیکن جدید پاسپورٹ میں ہر چیز کمپیوٹرائزڈ ہوتی ہے، یہاں تک کہ تصویر بھی اب کمپیوٹر کے ذریعے پہلے صفحہ پر چھاپی جاتی ہے بجا

پہلے تین صفحوں درج ذیل معلومات 
پاسپورٹ تصویر،ملک کا کوڈ،پاسپورٹ نمبر،مختصر نام،پیدائشی نام ،قومیت،پیدائش کی تاریخ،شہریت نمبر،صنف،جائے پیدائش،باپ کا نام،پاسپورٹ جاری کرنے کی تاریخ ،پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ،حاکم اجرا،ٹریکنگ نمبر،کتابچہ نمبر،پہلے صفحے پر صدر پاکستان کے بارے میں ایک نوٹ لکھا ہوا ہے۔ دوسرے صفحہ پر ایک تشریح ہے جس میں لکھا ہے:

مذہب ،سابق پاسپورٹ نمبر ،پاسپورٹ ہولڈر کے دستخط ،تیسرے صفحہ پر اسرائیل کے بارے میں یہ جملہ لکھا ہے کہ ’’یہ پاسپورٹ اسرائیل کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے‘‘۔

پہلا پاکستانی پاسپورٹ 
پہلا پاکستانی پاسپورٹ جس کا نمبر 000001 تھا 15 ستمبر 1947 کو اسد سلیم کے نام پر جاری کیا گیا۔ اس حوالے سے محمد اسد کی سوانح عمری میں درج ہے کہ پاکستان بننے کے فوراً بعد اس وقت پاکستانی قومیت نام کی کوئی چیز نہیں تھی بلکہ برطانیہ کے ساتھ ایک غیر رسمی معاہدہ ہوا تھا جس کے مطابق ہر نئے پاسپورٹ پر برطانوی شہری لکھنے کا اختیار دیا گیا تھا۔

محمد اسد کہتے ہیں کہ جب میں وزارت خارجہ کو بتایا کہ میں پاکستان کے سرکاری وفد کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے دورے پر جا رہا ہوں ۔ میرے پاس کسی اور ملک کا پاسپورٹ ہو تو دیکھنے والا کیا سوچے گا؟

مزید پڑھیں

کینیڈین پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ای ویزا سروس بحال کر دی گئی

محمد اسد کو وزارت خارجہ میں تعینات کیا گیا تھا ۔ جب اس وقت کے وزیراعظم لیاقت علی خان نے انہیں مشرق وسطیٰ کے سرکاری دورے پر بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستانی پاسپورٹ ابھی بننا شروع نہیں ہوئے تھے۔ کبھی کہا گیا کہ اسد کے پاسپورٹ پر برطانوی شہری لکھا ہوا تھا، کبھی کہا گیا کہ وہ آسٹرین ہے اور اس کے پاسپورٹ پر آسٹرین لکھا ہوا تھا۔

محمد اسد نے اپنی سوانح عمری میں اس کی تفصیل میں لکھا کہ ’’میں بکواس سن سن کر تھک گیا ہوں، آخر کار میں نے وزیراعظم کے پرسنل اسسٹنٹ کو فون کیا اور ان سے درخواست کی کہ براہ کرم وزیراعظم سے فوری ملاقات کا بندوبست کریں، کچھ دیر بعد میں لیاقت علی خان کے دفتر پہنچا اور انہیں اپنی حالت سے آگاہ کیا ۔

انہوں نے پوچھا۔ ان کے سیکرٹری پاسپورٹ افسر کو فوراً بلائیں، جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوئے، وزیراعظم نے انہیں جلدی سے پاسپورٹ بنانے کا حکم دیا اور ساتھ ہی اس پر ’’پاکستان کا شہری‘‘ کی مہر لگانے کو کہا۔ یہ پہلا پاسپورٹ تھا جس پر "پاکستانی شہری” لکھا ہوا تھا۔

تاریخ میں پاسپورٹ کا اجرا کب ہوا ؟
تاریخ پر نظر دوڑائی جائے  تو حالیہ پاسپورٹ سے ملتی جلتی ایک دستاویز کا پہلا تذکرہ 450 قبل مسیح کے آس پاس ملتا ہے جب سلطنت فارس کے بادشاہ اردشیر اول نے اپنے وزیر اور معاون نحمیاہ کو سوشا شہر سے جنوبی فلسطین منتقل کیا تھا ، یہودیہ کے علاقے کا رخ کرنے کی اجازت دی گئی۔ فارس کے شہنشاہ نے اپنے معاون کو ایک خط دیا تھا

جس میں دریائے فرات کے دوسری طرف کے علاقوں کے حکمرانوں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ نحمیاہ کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کریں۔کئی پرانی دستاویزات کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ لفظ پاسپورٹ کا تعلق قرون وسطیٰ سے ہے۔

اس وقت، غیر ملکیوں کو شہروں کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت کے لیے مقامی حکام سے اجازت نامہ درکار تھا۔ یہاں تک کہ ساحلی شہروں میں بھی بندرگاہوں پر داخلے کے لیے اسی طرح کی دستاویزات درکار تھیں۔زیادہ تر تاریخی ذرائع کے مطابق، برطانیہ کے بادشاہ ہنری پنجم پہلے شخص ہیں جنہوں نے عصری پاسپورٹ سے ملتی جلتی دستاویز پر انحصار کیا۔

برطانیہ کے بادشاہ نے 1414 میں جاری ہونے والے سیف کنڈکٹ ایکٹ 1414 کے ذریعے غیر ملکی سرزمین پر اپنے شہریوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کی کوشش کی۔

اس مقصد کے لیے ایک دستاویز فراہم کی گئی جس سے ان کی شناخت اور اصل ملک ثابت ہو گا۔ اس دوران 1435 سے اس آرڈیننس کا نفاذ 7 سال کے لیے معطل رہا۔ بعد ازاں 1442 عیسوی کے لگ بھگ یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوا۔سال 1540 میں ایک نئی قرارداد کی بنیاد پر سفری دستاویزات کا اجراء پریوی کونسل کا کام بن گیا۔ اس کے ساتھ ہی پاسپورٹ کی بات پھیلنے لگی۔

بعد ازاں 1794 میں دفتر خارجہ کے حکام کو پاسپورٹ جاری کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔قدیم ترین برطانوی پاسپورٹ 1636 کا ہے جب برطانیہ کے بادشاہ چارلس اول نے سر تھامس لٹلٹن کو بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دی تھی جو اس وقت امریکہ میں انگریزی کالونیاں تھیں۔بعد ازاں، انیسویں صدی کے نصف آخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں مختلف ممالک کے درمیان طویل سفر میں ریلوے کی توسیع اور ان کے استعمال کی وجہ سے یورپ کے درمیان سفر کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

پہلی جنگ عظیم شروع ہونے کے ساتھ ہی صورتحال بدل گئی اور بیشتر ممالک نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر مسافروں کے لیے پاسپورٹ پر انحصار کرنا لازمی قرار دے دیا۔ کیونکہ جاسوسی اور تخریب کاری کے خطرے سے بچنے کے لیے زائرین کی شہریت جاننا ضروری ہو گیا تھا۔

پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد دنیا کے مختلف بڑے ممالک ’’عالمی طاقتوں‘‘ نے پاسپورٹ پر انحصار کیا۔1920 کے آس پاس، لیگ آف نیشنز (اقوام متحدہ سے پہلے ایک بین الاقوامی تنظیم) نے ایک میٹنگ منعقد کی جس میں پاسپورٹ کے لیے معیاری رہنما خطوط جاری کیے گئے جو آج کے معیارات سے قریب تر ہیں۔ ہے

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2025 اردو ورلڈ کینیڈا

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com