21
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے نیشنل مال (National Mall) میں حال ہی میں ایک ایسا مجسمہ نصب کیا گیا جس نے چند ہی گھنٹوں میں شدید تنازع کھڑا کردیا۔ یہ مجسمہ امریکا کے موجودہ صدر **ڈونلڈ ٹرمپ** اور بدنام زمانہ سرمایہ کار و مجرم **جیفری ایپسٹین** کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، مسکراتے ہوئے دکھا رہا تھا۔
مجسمہ متنازع کیوں تھا؟
1 ایپسٹین کی شہرت
: جیفری ایپسٹین ایک سزا یافتہ جنسی مجرم تھا جس پر کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی استحصال اور انسانی اسمگلنگ جیسے سنگین الزامات ثابت ہوچکے تھے۔ اس کی 2019 میں جیل میں پُراسرار موت آج بھی شکوک و شبہات کا شکار ہے۔
2. ٹرمپ اور ایپسٹین کی دوستی
: رپورٹس کے مطابق ٹرمپ اور ایپسٹین کئی سال تک قریبی تعلقات رکھتے تھے اور اکثر سوشل تقریبات میں ایک ساتھ دیکھے گئے۔ اگرچہ بعد میں ٹرمپ نے ان تعلقات سے فاصلہ اختیار کرنے کی کوشش کی، لیکن ماضی کی دوستی پر آج بھی سوالات اٹھتے ہیں۔
3. تنقیدی آرٹ ورک
مجسمے کا عنوا "Best Friends Forever” (ہمیشہ کے بہترین دوست) رکھا گیا، جسے طنز اور احتجاجی اظہارِ خیال کے طور پر دیکھا گیا۔ آرٹسٹ گروپ "The Secret Handshake” نے اسے اس نکتے پر تخلیق کیا کہ طاقتور شخصیات اپنی شہرت کے باوجود سنگین الزامات میں بھی ایک دوسرے کا ساتھ دیتی ہیں۔
ہٹانے کی بنیادی وجہ کیا بنی؟
مریکی پارک پولیس نے 24 ستمبر کی صبح یہ مجسمہ ہٹا دیا۔حکام کے مطابق یہ مجسمہ اجازت نامے کی شرائط (permit terms) کے خلاف نصب کیا گیا تھا۔ نیشنل مال جیسے مقامات پر کسی بھی آرٹ ورک یا احتجاجی تنصیب کے لیے سخت قوانین ہیں، اور اس مجسمے کو باضابطہ اجازت کے بغیر کھڑا کیا گیا تھا۔ انتظامیہ کو خدشہ تھا کہ یہ مجسمہ عوامی اشتعال یا سیکورٹی مسائل کو جنم دے سکتا ہے، اس لیے فوری کارروائی کی گئی۔
یہ کب اور کیوں بنایا گیا تھا؟
مجسمہ 23 ستمبر 2025 کو نصب کیا گیا۔ اسے ایک احتجاجی/تنقیدی پراجیکٹ کے طور پر پیش کیا گیا تاکہ امریکی معاشرے کو یہ پیغام دیا جائے کہ بعض سیاسی و کاروباری شخصیات اپنے "مفادات” کے لیے خطرناک لوگوں سے تعلقات رکھتے ہیں اور بعد میں خود کو ان سے الگ ظاہر کرتے ہیں۔* آرٹسٹ گروپ نے اسے "پبلک آرٹ” کے ذریعے اظہارِ رائے کی آزادی کا حصہ قرار دیا، تاہم اس کا اندازہ تھا کہ یہ زیادہ دیر کھڑا نہیں رہ پائے گا۔
یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکا میں آرٹ، سیاست اور عوامی جذبات کس طرح باہم ٹکراتے ہیں۔ ایک طرف فنکار طبقہ طاقتور افراد کے تعلقات کو بے نقاب کرنے کے لیے تخلیقی ہتھیار استعمال کرتا ہے، تو دوسری طرف ریاستی ادارے قانون، نظم و نسق اور عوامی ردِعمل کے خدشات کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے منصوبوں کو روک دیتے ہیں۔