اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کرہ ارض پر بے شمار پراسرار اور عجیب مقامات موجود ہیں، جو صدیوں سے انسانوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
ان میں سے کچھ مقامات اپنی قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور ہیں، جبکہ کچھ اپنے غیر معمولی واقعات اور پراسراریت کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں۔ان مقامات میں سے ایک ہے بوویٹ جزیرہ (Bouvet Island) جو اپنی دورافتادگی اور پراسراریت کی وجہ سے دنیا کے سب سے زیادہ عجیب و غریب جزائر میں شمار ہوتا ہے۔بوویٹ جزیرہ جنوبی بحر اوقیانوس میں واقع ہے، جو جنوبی افریقہ اور انٹارکٹیکا کے درمیان ایک دور دراز علاقے میں ہے۔ یہ جزیرہ انسانی آبادی سے تقریبا 2400 کلومیٹر دور واقع ہے، جس کی وجہ سے یہ دنیا کے سب سے زیادہ دور افتادہ جزائر میں شمار ہوتا ہے۔ جزیرہ برف اور سمندر کے ایک وسیع علاقے سے گھرا ہوا ہے، اور اس کے مشکل جغرافیائی حالات نے اسے انسانی رہائش کے لیے ناقابل رسائی بنا دیا ہے۔
سنسنی خیز بات یہ ہے کہ 1964 میں، ایک تحقیقاتی ٹیم نے وہاں ایک پراسرار چھوٹی کشتی دریافت کی، جو ساحل پر الٹی پڑی ہوئی تھی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ نہ تو اس کشتی میں کوئی شخص موجود تھا اور نہ ہی اس کے آس پاس کوئی آثار ملے کہ یہ کشتی کہاں سے آئی یا اسے استعمال کرنے والا کون تھا؟مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس وقت جزیرے پر نہ کوئی رہائش پذیر تھا اور نہ ہی قریبی علاقوں میں کسی انسانی موجودگی کا کوئی امکان تھا۔ یہ معمہ آج تک حل نہیں ہو سکا اور سائنسدان اور محققین اس واقعے کو ایک بحری معمہ قرار دیتے ہیں۔اس کے بعد 1979 میں ایک امریکی سیٹلائٹ نے بوویٹ جزیرہ اور پرنس ایڈورڈ جزیرہ کے قریب ایک غیر واضح چمک کا پتا لگایا۔
یہ چمک کیا تھی؟ کچھ نے یہ دعوی کیا کہ یہ چمک جنوبی افریقہ اور اسرائیل کے درمیان ایک خفیہ جوہری تجربے کا نتیجہ ہو سکتی ہے، لیکن اس واقعے کی ذمہ داری نہ تو کسی ملک نے قبول کی اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی حتمی وضاحت سامنے آئی۔ ان پراسرار واقعات نے بوویٹ جزیرے کو مزید رازوں اور تجسس کا مرکز بنا دیا ہے۔بوویٹ جزیرہ صرف پراسرار نہیں ہے بلکہ قدرتی خوبصورتی اور حیاتیاتی تنوع کا بھی حامل ہے۔ جزیرہ نہ صرف اپنی غیر معمولی جغرافیائی حالت کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ یہاں کی پرندوں اور سمندری مخلوق کے لیے یہ ایک محفوظ پناہ گاہ بھی ہے۔یہاں بڑی تعداد میں پینگوئن، آرکاس اور ہمپ بیک وہیل کی موجودگی ایک دلکش منظر پیش کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، بوویٹ جزیرہ نایاب پرندوں جیسے گلیشیئر اسنو پیٹرل اور انٹارکٹک پرین کے لیے بھی پناہ گاہ کا کام کرتا ہے۔ یہ جزیرہ ان جانداروں کے لیے جنت کی مانند ہے، جہاں وہ پناہ لیتے ہیں۔بوویٹ جزیرہ کا ماحول انتہائی سخت اور سرد ہے، جو اسے انسانی رہائش کے لیے نہایت ناموزوں بناتا ہے۔
اس کے برف سے ڈھکے ہوئے خطے اور مشکل جغرافیائی حالات کے باعث یہاں کی زندگی بہت محدود ہے اور صرف قدرتی حیاتیات ہی اس ماحول میں زندہ رہ سکتی ہیں۔ اس جزیرے کا دور دراز اور پراسرار ہونا اس کی کشش کو مزید بڑھاتا ہے اور یہ دنیا کے سب سے زیادہ پراسرار اور دور افتادہ مقامات میں شامل ہو چکا ہے۔اس جزیرے کے بارے میں جتنی زیادہ تحقیقات کی جاتی ہیں، اتنی ہی زیادہ پراسراریت کی گہرائیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ بوویٹ جزیرہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیا میں ابھی بھی بہت سے ایسے مقامات موجود ہیں جو انسانی نظروں سے پوشیدہ ہیں اور جنہیں ہم نے ابھی تک پوری طرح دریافت نہیں کیا۔یہ جزیرہ کرہ ارض کے سب سے دور افتادہ، پراسرار اور غیر دریافت شدہ مقامات میں سے ایک ہے، جو فطرت کے پیچیدہ رازوں اور عجیب و غریب پراسراریت کا نمونہ پیش کرتا ہے۔