دنیا کا وہ کونسا ملک ہے جہاں آج سے پہلے کبھی مچھر دیکھا ہی نہیں گیا؟

 اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں، لیکن زمین پر دو خطے ایسے تھے جہاں اب تک مچھر کبھی نہیں پائے گئے

ایک انٹارکٹکا (جنوبی قطب) اور دوسر یورپی ملک آئس لینڈ تاہم، اب تاریخ میں پہلی با آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہوئے ہیں ، جسے ماہرین نے عالمی حدت (Global Warming) کے خطرناک اثرات کی ایک واضح علامت قرار دیا ہے۔ماضی میں مچھروں کے لیے ناقابلِ رہائش ملک آئس لینڈ کا موسم ہمیشہ سے انتہائی سرد اور غیر موزوں سمجھا جاتا رہا ہے، جہاں مچھروں جیسی باریک اور حساس مخلوق کے زندہ رہنے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ لیکن سائنس دانوں نے کچھ عرصہ قبل ہی پیش گوئی کی تھی کہ اگر درجہ حرارت بڑھتا رہا تو جلد یا بدیر مچھر وہاں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آئس لینڈ کا درجہ حرارت اس وقت **شمالی نصف کرے (Northern Hemisphere) کے دیگر ممالک کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اس تیز رفتاری سے بڑھتی ہوئی گرمی کے باعث وہاں کے برفانی تودے Glaciers) تیزی سے پگھل رہے ہیں اور گرم پانیوں میں پائی جانے والی مچھلیاں** بھی اب آئس لینڈ کے ساحلی علاقوں میں دیکھی جا رہی ہیں۔
آئس لینڈ کے  قدرتی علوم کے ادارے (Natural Science Institute of Iceland) کے ماہر میتھیاس الفورسن (Mathias Alforsson) نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے خود آئس لینڈ میں مچھر دریافت کیے ہیں۔ ان کے مطابق کیدافیل (Kiðafell) کے علاقے میں مچھروں کی تین مختلف اقسام پائی گئی ہیں۔یہ مچھر نسبتاً ٹھنڈے علاقوں میں رہنے والی نسلیں** ہیں اور آئس لینڈ کے موجودہ موسم میں **بآسانی زندہ رہ سکتی ہیں ۔
مچھر وہاں پہنچے کیسے؟
ابھی تک ماہرین اس بات پر متفق نہیں کہ یہ مچھر آئس لینڈ تک کیسے پہنچے، تاہم ان کا خیال ہے کہ یہ ممکنہ طور پر بحری جہازوں یا کارگو کنٹینر کے ذریعے وہاں منتقل ہوئے ہوں گے۔یہ دریافت عالمی سطح پر تشویش کی ایک نئی لہر پیدا کر رہی ہے۔ 2025 میں برطانیہ میں مصری مچھر (Aedes aegypti) کے انڈے بھی دریافت ہوئے تھے — یہی مچھر ڈینگی، زیکا، اور چکن گونیا** جیسی خطرناک بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے زمین گرم ہو رہی ہے، **مچھروں کی مزید اقسام دنیا کے نئے خطوں میں پھیل رہی ہیں — جو مستقبل میں صحتِ عامہ کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔
ماہرین کا انتباہ
اگر عالمی درجہ حرارت میں اضافہ اسی رفتار سے جاری رہا تو وہ علاقے جہاں آج مچھر ناپید ہیں، کل کو **وبائی امراض کے نئے مراکز** بن سکتے ہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔