نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے حکام کا کہنا ہے کہ جہاں انفلوئنزا اے کی ذیلی قسم H3N2 ملک بھر میں لوگوں کو بیمار کر رہی ہے، پاکستان میں کووِڈ 19 کے کیسز کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔حکام کے مطابق پاکستان بھر سے ہر ہفتے انفلوئنزا کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بچوں میں زکام، فلو اور بخار RSV وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ انفلوئنزا بوڑھوں اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انفلوئنزا کی ویکسین اس وقت پاکستان میں دستیاب نہیں، انفلوئنزا سے بچنے کے لیے ماسک کا استعمال کریں اور بار بار ہاتھ دھوئیں، انفلوئنزا کی صورت میں کبھی بھی اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال نہ کریں۔
137