اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کے تیزی سے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور ناروے نمایاں برتری حاصل کر چکے ہیں
جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے جہاں آبادی کا پندرہ فیصد سے بھی کم حصہ زندگی کے مختلف کاموں کیلئے اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔ یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے ذیلی ادارے **اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی تازہ رپورٹ *”اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ میں جاری کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ امور، تدریس، کاروباری فیصلوں اور سرکاری خدمات میں اے آئی استعمال کر رہے ہیں، جبکہ ناروے، جنوبی کوریا اور کینیڈا بھی اس فہرست میں نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال جیسے ممالک میں ڈیجیٹل رسائی محدود ہونے اور ٹیکنالوجیکل تربیت کی کمی کے باعث عوامی سطح پر اے آئی کے استعمال میں غیر معمولی سست روی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں اے آئی کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹیں **کمزور انٹرنیٹ اسٹرکچر، ڈیجیٹل مہارتوں کا فقدان اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی** ہیں۔ جہاں وہ ممالک جن کی قومی یا دفتری زبان براہِ راست ٹیکنالوجی کے سسٹمز سے مطابقت رکھتی ہے، وہاں اے آئی کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات مسلم دنیا میں سب سے آگے ہے جہاں حکومت نے تعلیم، سرکاری نظام، صحت اور کاروباری ماڈلز میں اے آئی انضمام کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی۔ اسی طرح سعودی عرب، قطر، ملائیشیا اور انڈونیشیا میں بھی اے آئی ڈیٹا سینٹرز، تربیتی پروگرامز اور ریسرچ پر جامع حکمت عملی کے تحت کام جاری ہے۔
دوسری جانب اسرائیل دنیا کے ان سات ممالک میں شامل ہے جو جدید ترین اے آئی ماڈلز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جبکہ امریکہ، چین، برطانیہ، فرانس، جنوبی کوریا اور کینیڈا ٹیکنالوجی کی عالمی دوڑ میں اس سے بھی آگے ہیں۔رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں ڈیجیٹل سکلز پروگرامز، زبان پر مبنی اے آئی سسٹمز اور قومی سطح پر پالیسی اقدامات کیے جائیں تاکہ دنیا میں بڑھتے ٹیکنالوجی کے فرق کو کم کیا جا سکے اور عوام جدید سہولیات سے یکساں طور پر فائدہ اٹھا سکیں۔