رپورٹ میں کہا گیا کہ جنگوں اور وبائی امراض کے باعث دنیا بھر کے لوگ مہنگائی کے زلزلوں کی زد میں ہیں جب کہ ارب پتیوں کے خزانے بڑھتے جارہے ہیں۔ دنیا کی حکومتوں کو ارب پتیوں پر ایک کھرب ڈالر کا سالانہ ویلتھ ٹیکس لگانا چاہیے اور چیف ایگزیکٹو افسران کی آمدن بند کرنی چاہیے۔
آکسفیم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 5 امیر ترین افراد میں فرانسیسی کمپنی لوئس ووٹن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر برنارڈ ارنولٹ، ایمیزون کے سربراہ جیف بیزوس، سرمایہ کار وارن بوفے، اوریکل کے لیری ایلیسن اور ٹیسلا کے ایلون مسک شامل ہیں۔ان کی کل آمدنی 405 بلین ڈالر سے بڑھ کر 869 بلین ڈالر ہو گئی۔
آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر دولت کی غیر منصفانہ تقسیم جاری رہی تو دنیا 2034 تک اپنا پہلا کھرب پتی دیکھے گی جب کہ اگلے 229 سال تک غربت ختم نہیں ہوگی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کا ارب پتی طبقہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ان کی کارپوریشنیں دوسروں کی محنت کی قیمت پر دولت حاصل کرتی رہیں۔
320