یورپ کو روسی گیس سپلائی کرنے کے لیے سویڈن اور ڈنمارک کے قریب بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی نارڈ اسٹریم کی دو پائپ لائنیں پراسرار طور پر لیک ہو گئیں۔ ندی میں پانی کے اندر دو دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس کے بعد گیس پائپ لائن کے لیکیج سے تخریب کاری کا شبہ ظاہر کیا گیا۔
پائپ لائن کے دھماکے ایسے وقت میں ہوئے جب روس یوکرین کے ساتھ جنگ میں تھا اور روس کی فوجی کارروائی پر امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی اور روس آمنے سامنے آچکے تھے اور دونوں طرف تلخی عروج پر تھی۔
ایسے میں مختلف تھیوریاں گردش کرتی رہیں کہ یہ دھماکے خود روس نے کرائے ہیں تاکہ اس کا الزام یورپ اور امریکہ پر لگایا جا سکے اور یوکرین کی جنگ میں فائدہ حاصل کیا جا سکے لیکن دھماکوں کی اصل وجوہات کیا تھیں یا ان دھماکوں کے پیچھے کون تھا یہ پوری طرح واضح نہیں ہو سکا۔
اب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور جرمن اخبار ڈیر اسپیگل نے مشترکہ تحقیقات میں دھماکوں کے اصل محرکات کا پتہ لگا لیا ہے۔مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نورڈ سٹریم دھماکوں کے پیچھے یوکرین کی اسپیشل فورسز کے کمانڈر کا ہاتھ تھا۔رپورٹ کے مطابق 48 سالہ کمانڈر رومن چارونسکی یوکرین کی اسپیشل فورسز میں کوآرڈینیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے تاہم انہوں نے یہ آپریشن اکیلے نہیں کیا بلکہ وہ اپنے سینئرز سے احکامات لے رہے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرائنی کمانڈر نے اپنے وکیل کے ذریعے ان الزامات کی تردید کی ہے جب کہ یوکرین کے صدر بھی ان دھماکوں میں اپنے ملک کے ملوث ہونے کی تردید کرتے رہے ہیں۔