اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے نجی ٹی وی چینل کے ایک لائیو پروگرام کے دوران پیش آنے والی اچانک مداخلت سے متعلق وضاحت جاری کر دی ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ایک سیاسی پروگرام میں شریک تھے اور ملکی امور پر گفتگو کر رہے تھے کہ اچانک نشریات میں تعطل آ گیا اور ان کا موبائل فون بند ہو گیا۔
Thank you for the messages of concern. A brief disruption occurred during a live broadcast when someone nearby having an argument was unaware that I was live on air.
I rejoined the interview shortly afterward. I hope we can avoid unnecessary politicisation of this. https://t.co/c4opMKphqS— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) December 25, 2025
اس مختصر مگر غیر معمولی واقعے کی ویڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا پر سامنے آئی، مختلف صارفین نے تشویش کا اظہار کیا اور سوال اٹھائے کہ آخر لائیو پروگرام کے دوران وفاقی وزیر کے ساتھ کیا پیش آیا۔ کچھ حلقوں کی جانب سے اس واقعے کو غیر ضروری طور پر سنسنی خیز رنگ دینے کی کوشش بھی کی گئی۔
بعد ازاں صحافی اجمل جامی کے ایک ٹوئٹ کے جواب میں احسن اقبال نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لائیو پروگرام کے دوران ایک شخص کی اچانک بحث کے باعث چند لمحوں کی رکاوٹ پیدا ہوئی۔ ان کے مطابق وہ شخص اس بات سے لاعلم تھا کہ وہ اس وقت براہِ راست نشریات میں گفتگو کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں یہ صورت حال پیدا ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ معاملہ سنگین نوعیت کا نہیں تھا اور چند ہی منٹ بعد انہوں نے دوبارہ پروگرام جوائن کر لیا تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس چھوٹے سے واقعے کو سیاسی رنگ نہیں دیا جائے گا اور نہ ہی اس پر بلاوجہ قیاس آرائیاں کی جائیں گی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ لائیو نشریات کے دوران اس قسم کی غیر متوقع صورتحال کبھی کبھار پیش آ سکتی ہے، تاہم اسے غیر ضروری بحث کا موضوع بنانے کے بجائے اصل مسائل پر توجہ دی جانی چاہیے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے بھی وضاحت دی ہے ان کا کہنا تھا کہ میری احسن اقبال سے بات ہوا کوئی بچہ اچانک کمرے میں آگیا تھا جس کے باعث موبائل بند ہوا بعد ازاں انہوں نے پروگرام دوبارہ جوائن کرلیا تھا ۔
Yes I also spoke to him. Kids came into the study running unexpectedly. All is well and he has rejoined the show https://t.co/JE5iuSDeR2
— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) December 25, 2025