اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز ) اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد حماس کے سیاسی شعبے کی قیادت کے حوالے سے ترجمان کا بیان سامنے آیا ہے۔حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حماس کی قیادت کے حوالے سے شوریٰ کا مشاورتی عمل جاری ہے، شوریٰ کے اجلاس کے بعد جلد نئے سربراہ کا اعلان کیا جائے گا۔حماس کے ترجمان نے مزید کہا کہ عوام کو یقین دلایا جاتا ہے کہ جدوجہد جاری رہے گی۔
دوسری جانب پاسداران انقلاب نے تہران کے ایک گیسٹ ہاؤس میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیے گئے میزائل کی تفصیلات جاری کی ہیں اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اس کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے گی۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاسداران انقلاب نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کو 7 کلو وزنی وار ہیڈ کے ساتھ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے پراجیکٹائل سے شہید کیا گیا۔پاسداران انقلاب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ سے بدترین لیکن صحیح وقت، جگہ اور صحیح طریقے سے بدلہ لیا جائے گا اور اس حملے کا الزام ایک بار پھر صہیونی دہشت گرد ریاست اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
ایرانی فورس نے ایک بیان میں کہا امریکی حکومت” اس حملے کی حمایت کر رہی ہے۔تہران میں نئے صدر مسعود المزکیان کے حلف اٹھانے کے بعد ایک گیسٹ ہاؤس میں شہید ہونے والے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا الزام ایران اور حماس پہلے ہی اسرائیل پر عائد کر چکے ہیں۔اس سے قبل امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسماعیل ہنیہ ایک بم دھماکے میں شہید ہوئے اور بم مہینوں قبل گیسٹ ہاؤس کے مذکورہ کمرے میں نصب کیا گیا تھا۔دوسری جانب اسرائیل نے باضابطہ طور پر اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں ذرائع نے بھی اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی ایجنٹوں کی مدد سے نشانہ بنایا اور دھماکا خیز مواد گیسٹ ہاؤس کے 3 کمروں میں نصب کیا گیا تھا جسے وہ استعمال کر رہے تھے۔ ایرانی سیکورٹی اہلکار۔برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی موجود ہے، جس میں ایجنٹوں کو کمروں میں آتے جاتے دیکھا جا سکتا ہے اور یہ کہ دھماکہ خیز مواد نصب کرنے والے ایجنٹ ایران چھوڑ چکے تھے تاہم ان کا تعلق ایران میں موجود ایک ساتھی سے تھا۔