اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) حالیہ دنوں میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے دوران جب امریکہ نے بھی مداخلت کی اور بی-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے زیر زمین نیوکلیئر پلانٹ کو نشانہ بنایا، تو دنیا بھر میں یہ سوال اٹھا کہ کیا دنیا میں کوئی ایسی جگہ یا عمارت موجود ہے جو ایسے حملوں سے محفوظ ہو؟اس امریکی حملے کے ساتھ ہی یہ افواہیں بھی گردش کرنے لگیں کہ دنیا اب تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے اور تیسری عالمی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔
تاہم اسی بحث کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان فوری جنگ بندی کا اعلان کیا۔اسرائیل اور ایران کے درمیان عارضی جنگ بندی ہو چکی ہے، لیکن دونوں طرف سے جاری دھمکی آمیز بیانات کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ اگر دونوں طرف کا رویہ جارحانہ رہا تو یہ جنگ بندی عارضی ثابت ہو سکتی ہے اور دنیا ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو سکتی ہے۔
سب سے جدید بمبار طیاروں کے حملے کے بعد، امریکہ نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اس کے پاس موجود ہتھیار دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنے ہدف تک پہنچ سکتے ہیں، لیکن دنیا میں ایسی بھی ایک عمارت موجود ہے جسے ایسے حملوں، حتیٰ کہ نیوکلیئر حملوں سے بھی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، دنیا کی سب سے محفوظ عمارت نہ تو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدر کی سرکاری رہائش ہے، نہ ہی چین یا روس جیسے عالمی طاقتوں کے زیر ملکیت ہے۔اگرچہ یہ عمارت برطانیہ میں واقع ہے، لیکن یہ نہ تو بادشاہ یا برطانوی وزیر اعظم یا کسی اور اعلیٰ عہدیدار کی ملکیت ہے۔
یہ عمارت دہائیوں قبل تعمیر کی گئی تھی اور دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے محفوظ عمارت ہے۔یہ عمارت، جو برطانیہ کے علاقے ورسیسٹرشائر میں واقع ہے، ‘ڈاکٹر ہوو کی حویلی کہلاتی ہے اور یہ، ان شاء اللہ، تیسری عالمی جنگ کی صورت میں برطانیہ کی سب سے محفوظ عمارت ہے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، 2016 میں بی بی سی نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ یہ عمارت، جو برطانیہ کے مرکزی شہر کے نواح میں واقع ہے، کبھی فلم ‘ڈاکٹر ہوو کے لیے استعمال کی گئی تھی، ممکنہ طور پر سنگین حملے کی صورت میں پناہ گاہ کے طور پر۔ووڈ نورتن ہال، جو ورسیسٹرشائر کے مرکزی جنگلات میں واقع ہے، دوسری جنگ عظیم سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے خریدی تھی۔
بی بی سی نے اس عمارت کو لندن اور دیگر حساس شہروں سے محفوظ فاصلے پر بیک اپ نشریاتی مرکز کے طور پر استعمال کرنے کے لیے خریدا تھا تاکہ برطانیہ پر حملے کی صورت میں نشریات کو محفوظ طریقے سے جاری رکھا جا سکے۔رپورٹ کے مطابق، 1960 کی دہائی میں اس عمارت کو ایک مضبوط ڈھانچے میں تبدیل کیا گیا تھا جو نیوکلیئر حملے کی صورت میں بھی مکمل طور پر محفوظ رہتا اور اسے ‘پروٹیکٹڈ ایریا ووڈ نورتن کا نام دیا گیا۔
یہ عمارت دنیا کی 11 سب سے محفوظ جگہوں میں سے ایک بن گئی تھی، جو نیوکلیئر جنگ کے دوران نشریاتی خدمات کو برقرار رکھنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔اس طرح، یہ قلعہ نما حویلی جو نورتن جنگل کے درمیان تعمیر کی گئی تھی، تیسری عالمی جنگ یا کسی اور سنگین صورتحال کی صورت میں نیوکلیئر حملوں سے محفوظ رہ سکتی تھی، اور بی بی سی اپنی نشریات کو آسانی اور بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھ سکتا تھا۔