اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )وہ اپنی دکان کے لیے سامان خریدنے بازار گئے تھے اور وہاں اعلانات کیے گئے کہ سیلاب آگیا ہے اور جو بھی جہاں موجود ہے وہ محفوظ جگہ پر رہے لیکن پانچوں افراد اپنی گاڑیوں میں واپس چلے گئے تھے اور سیلاب نے انہیں گھیر لیا۔
5 people were stuck in Kohistan floods for 4 hours while PTI’s Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa Mehmood Khan did not send Helicopter for rescue despite several requests. The location was 90 minutes away from the Helipad in Peshawar. Unfortunately all of them died. RIP pic.twitter.com/QJBT427Oti
— Muhammad Ibrahim (@miqazi) August 26, 2022
یہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان کی وادی دبیر کا ذکر ہے جہاں ایک بڑے پتھر پر رسی پکڑے کھڑے پانچ افراد کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں
ریاض اور انور دونوں کزن تھے اور اپنی دکان کے لیے سامان لینے صبح نچلے علاقے میں گئے تھے۔ ان کے علاقے کی طرف جانے والی سڑک اور دریا ساتھ ساتھ بہتا ہے۔ دونوں کزن بھائیوں کی دکان بلائی بازار میں ہے اس لیے انہیں اپنی دکان کا سامان لینے کے لیے دوسرے بازار سے جانا پڑتا ہے۔
جب دونوں بالائی علاقے کی طرف آرہے تھے تو سیلاب آگیا اور ان کی گاڑی سیلابی پانی میں پھنس گئی۔ ان دونوں کزنوں کے رشتہ دار حبیب اللہ نے بتایا کہ دونوں کزن اس سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں۔ ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر اس قدر وائرل ہوئی ہیں کہ ہر کوئی دل شکستہ ہے اور سوچ رہا ہے کہ کیا ا نہیں بچایا نہیں جا سکتا تھا۔
بڑی چٹان پر کھڑے پانچوں افراد کو سیلاب سے نکالنے کے لیے مقامی لوگوں نے ریسکیو کے لیے رسیاں پھینکیں
اور ان سے کہا کہ رسیاں پکڑو اور سیلابی پانی میں چھلانگ لگا ئو، ہم تمہیں کھینچیں گے، پانچوں خوفزدہ تھے لیکن ان میں سے ایک نے رسی کو مضبوطی سے پکڑا اور سیلابی ریلے میں کود گیا۔
یہ پانچوں افراد ضلع کوہستان کی وادی دبیر میں سیلابی ریلے میں پھنس گئے تھے پانچوں افراد مقامی دکاندار تھے۔ ان پانچوں میں دو کزن تھے جن کے نام ریاض اور انور بتائے گئے ہیں۔
ان دونوں کے رشتہ دار حبیب اللہ کے مطابق جب پانچوں افراد پتھر پر کھڑے تھے تو ضلعی انتظامیہ کو اطلاع دی گئی کہ انہیں بچانے کے لیے فوری طور پر امدادی ٹیمیں بھیجیں اور اسی دوران مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کوشش کی
مقامی لوگوں نے ان پانچوں افراد کو مضبوط رسیاں پھینکیں اور ان سے کہا کہ وہ ان رسیوں کو اپنے ساتھ باندھ لیں اور انہیں مضبوطی سے پکڑ کر دریا میں کود جائیں۔
سیلابی ریلے میں پھنسنے والے ایک مقامی شخص عبید اللہ نے رسی کو مضبوطی سے پکڑ کر چھلانگ لگا دی جسے مقامی لوگوں نے بچالیا جب کہ دیگر چار افراد بظاہر اس مخمصے میں تھے کہ چھلانگ لگائیں یا نہیں۔ سیلاب کی سطح بڑھتی رہی اور آخر کار باقی چار سیلابی لہر وں میں بہہ گئے بہہ جانے والے نوجوانوں کے نام ریاض، انور، بلال، فضل اور عبید اللہ بتائے گئے ہیں۔
حبیب اللہ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پانچوں افراد نے ان کے ساتھ اپنی کاریں بچانے کی کوشش کی گاڑی کے اندر پانی کی سطح بلند ہونے لگی تو وہ دریا کے اندر پڑے بڑے پتھر تک پہنچے لیکن باہر نہ نکل سکے۔
حبیب اللہ کے مطابق ریاض اور انور اپنی دکان کے لیے سامان خریدنے زرین کے پاس گئے تھے۔ وہ سامان خرید کر واپس آ رہے تھے جب اعلانات کیے گئے کہ سیلاب آنے والا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر رہنا چاہیے۔ دو گاڑیوں میں سوار پانچ افراد نے سیلاب سے پہلے اپنی منزل تک پہنچنے کی کوشش کی۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس علاقے میں ندی اور سڑک زیر آب آنے کی وجہ سے اکثر موسلا دھار بارش کی وجہ سے ندی کا پانی سڑک پر آجاتا ہے۔ اس بار توقع نہیں تھی کہ اتنا سیلاب آئے گا۔
ریسکیو ٹیم کو پہنچنے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگا
لوئر کوہستان کے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر ثاقب خان کے مطابق انہیں جمعرات کی صبح دس بجے اطلاع ملی کہ پانچ افراد سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں، جس پر ریسکیو ٹیم کو فوری طور پر تیار کر لیا گیا اور دس ٹیمیں دس بجے روانہ ہو گئیں
انہوں نے کہا کہ بارش اور سیلاب کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں، صرف شاہراہ قراقرم کو 11 مقامات پر بند کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ راستے میں لگے پل بھی تباہ ہو گئے۔ ٹیم ابھی راستے میں ہی تھی کہ ساڑھے گیارہ بجے کے قریب اطلاع ملی کہ چار افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے۔ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا لیکن وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے تھے۔
خدایا رحم !!
— زُوبیہ خُورشید راجہ (@ZoobiaKhurshid) August 26, 2022
ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کی لاش مل گئی ہے لیکن باقیوں کی کو تلاش نہیں کیا جا سکا۔
صداقت خان نے کہا کہ یہ کوئی ایک واقعہ نہیں ہے کیونکہ لوگ مختلف مقامات پر سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں اور باقی تمام لوگوں کو بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ کو دو مقامات پر سیلاب میں لوگوں کے پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں، ان میں رنگولیا کے مقام پر 22 افراد سیلاب میں پھنسے ہیں، جب کہ ٹنگوری کے مقام پر 15 بچے پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان 15 بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ تمام 22 لوگوں کو رنگولیا میں مقامی لوگوں کی مدد سے بچا لیا گیا ہے۔