اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )امن کا نوبیل انعام ماریہ کورینہ کے نام رہا اور امریکی صدر ٹرمپ انعام لینے سے محروم رہ گئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امن نوبیل انعام کیاعلان کی تقریب اوسلو میں ہوئی ، جس میں امن کے نوبیل انعام کا اعلان کردیا گیا۔امن کا نوبیل انعام ماریہ کورینہ کے نام ہوا، وینزویلا میں جمہوریت کی جدودجہد کرنے پر نوبیل انعام حاصل کیا، تاہم انعام 10دسمبر کو دیا جائے گا۔نوبیل امن کمیٹی کی جانب سینوبیل انعام کیلئے338نامزدگیوں پر غور کیا گیا ، نامزدگیوں میں صدر ٹرمپ بھی شامل تھے تاہم وہ محروم رہے
یہ انعام ایسے شخص یا ادارے کو دیا جاتا ہے جو الفریڈ نوبل کے امن کے نظریات سے ہم آہنگ کام انجام دے۔اس سال کے اعلان سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر معمولی طور پر پرامید نظر آ رہے ہیں۔ وہ خود کو اس ایوارڈ کے “حقیقی حقدار” قرار دے رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ اگر انہیں یہ انعام نہ دیا گیا تو یہ “امریکہ کی بے عزتی” ہوگی۔صدر ٹرمپ نےصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ > “اگر مجھے نوبل امن انعام نہیں دیا گیا تو یہ ہمارے ملک کے لیے ایک بڑی توہین ہوگی۔”انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ دنیا میں امن کے قیام کے لیے وہ اقدامات کر چکے ہیں جو “کسی اور رہنما نے نہیں کیے۔”
ٹرمپ کے حامیوں کے دلائل: “غزہ جنگ بندی، ابراہام معاہدے اور کووِڈ ویکسین”ٹرمپ کے حامیوں کے مطابق انہوں نے *دنیا بھر میں امن کے قیام کے لیے نمایاں کردا ادا کیا ہے، جن میںغزہ میں حالیہ جنگ بندی کا معاہدہ، اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان ابراہام معاہدے، اور کووِڈ ویکسین کی تیز رفتار تیاری شامل ہیں۔ان کے مطابق ٹرمپ نے سات جنگوں کا خاتمہ کیا اور روس یوکرین تنازع کے حل کا دعویٰ بھی پیش کیا۔
غزہ جنگ بندی کے فوراً بعد انعام کا اعلان
غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا اعلان صرف دو روز قبل ہوا، جس نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسرائیلی مذاکرات کاروں نے بتایا کہ نوبل انعام کے اعلان کی تاریخ نے فریقین پر دباؤ ڈالا کہ وہ جلد معاہدہ کر کے ٹرمپ کو فائدہ پہنچائیں۔
مختلف ممالک کی ٹرمپ کے لیے حمایت
ٹرمپ کے واضح رجحان کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے ان کی حمایت کا اعلان کیا۔ پاکستان، اسرائیل، کمبوڈیا اور تائیوان نے انہیں باضابطہ طور پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔امریکہ میں بھی کئی نمایاں شخصیات، مثلاً fizer کے سی ای او البرٹ بورلا اور سینیٹر بل کیسیڈی نے ٹرمپ کو امن انعام کے لیے موزوں امیدوار قرار دیا ہے۔
نوبل کمیٹی کا عمل خفیہ اور غیرسیاسی ہے
نوبل کمیٹی کی کارروائیاں ہمیشہ خفیہ اور غیرسیاسی سمجھی جاتی ہیں۔اوسلو کے پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر نینا گریگر کے مطابق
“امن انعام عام طور پر گزشتہ سال کی کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ جبکہ 2024 میں ٹرمپ منتخب تو ہو گئے تھے مگر انہوں نے عہدہ سنبھالا نہیں تھا۔”کمیٹی کے سربراہ نے تصدیق کی ہے کہ * س سال کے انعام کا فیصلہ پیر کے روز ہی کیا جا چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق نوبل امن انعام کے ممکنہ امیدواروں کی فہرست میں اس بار ٹرمپ کا نام شامل نہیں،البتہ اس میں ایسے ادارے شامل ہیں جن کے ساتھ ٹرمپ کی کشیدگی رہی ہے،جیسے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) ۔
تاریخ میں نایاب “مہم برائے نوبل”
نوبل انعام کی تاریخ میں اتنی کھلی اور عوامی مہم شاذ و نادر ہی دیکھی گئی ہے۔یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا ٹرمپ کے اقدامات — جنہوں نے عالمی سیاست کو گہرا اثر دیا — انہیں واقعی دنیا کے سب سے بڑے امن اعزاز** تک پہنچائیں گے،یا یہ مہم آئندہ برسوں تک جاری رہے گی۔