اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ٹرین آمد ورفت کے ذرائع میں سے
ایک ہے ٹرین کا سفر دیگر ذارئع آمدورفت کی نسبت سستا تصور
کیا جاتا ہے ، جب ہم ٹرین پر سفر کرتے ہیں یا ریل کی پٹری کے پاس
سے گزرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ ریل کی پٹری پر بہت سے پتھر
بکھیرے ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر ہمارے ذہین میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے
کہ آخر ریل کی پٹری پر ان پتھروں کا کیا کام ہے ، درحقیقت ریلوے ٹریک
پر ان پتھروں کی موجودگی کے پیچھے ایک سائنسی وجہ ہے۔
ٹرین کا وزن اٹھانے میں مدد
بظاہر تو ٹرین کی پٹری بہت سادہ نظر آتی ہے لیکن حقیقت میں یہ اتنی سادہ نہیں ہے۔ سٹیل کی
پٹریوں کے درمیان کنکریٹ یا لکڑی سے بنے تختے ہوتے ہیں جنہیں سلیپر کہتے ہیں۔ ان سلیپرز کے
نیچے اور درمیان میں گٹی کہلانے والے پتھر ہوتے ہیں، جن کے نیچے مٹی کی 2 مزید تہیں ہوتی ہیں
اس کے بعد زمین کی عمومی سطح ہوتی ہے۔یعنی ہمارا خیال ہے کہ ٹریک نارمل لیول پر بچھایا گیا ہے
لیکن یہ درست نہیں ہے، اگر آپ باریک بینی سے دیکھیں تو یہ ٹریک نارمل لیول سے قدرے اونچے ہیں۔
پاکستان جیسے ممالک میں استعمال ہونے والی ٹرینوں کا وزن لاکھوں کلو گرام ہے اور یہ بوجھ اکیلے
ٹریک سے نہیں اٹھایا جا سکتا۔پٹری پر پھیلے ہوئے پتھر اس کام میں مدد کرتے ہیں اور ایک خاص قسم
کے ہوتے ہیں جو گزرتی ہوئی ٹرین کی کمپن سے بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلتے۔
ٹریک کو ٹوٹنے سے بچانا
اگر عام پتھروں کا استعمال کیا جائے تو وہ ٹرین کے گزرنے کی وجہ سے منتقل ہو جائیں گے جس کی
وجہ سے ٹریک ٹوٹ سکتا ہے۔ اگر آپ ٹریک پر ٹرین کو گزرتے ہوئے دیکھیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں
پھیلے ہوئے پتھر اپنی جگہ سے نہیں ہٹتے جبکہ تختے بھی جگہ جگہ رکھتے ہیں، اس طرح ٹریک
آسانی سے ٹرین کا بوجھ اٹھا لیتا ہے۔ اس کے علاوہ جب ٹرین گزرتی ہے تو ٹرین کی حرکت سے
ایسی وائبریشنز بھی پیدا ہوتی ہیں جو ٹریک کو پھیلانے کا سبب بنتی ہیں، ان وائبریشنز کا اثر ان
پتھروں سے کم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر یہ پتھر موجود نہ ہوں تو کنکریٹ کے سلیپرز مستحکم نہیں
رہ سکتے اور اس کے نتیجے میں ٹریک کو ٹرین کے وزن کو سہارا دینا بہت مشکل ہو سکتا ہے۔
گھاس اور پود وں کو اگنے سے روکنا
اور ہاں اگر یہ پتھر نہ ہوں تو پٹڑی پر گھاس، پودے اور درخت اگ سکتے ہیں جس سے ٹرین کا
سفر مشکل ہو سکتا ہے لیکن یہ پتھر کسی قسم کی ہریالی کو اگنے نہیں دیتے۔
بارش کا پانی
ان پتھروں کی وجہ سے بارش کا پانی ٹریک پر نہیں کھڑا ہوتا بلکہ زیر زمین چلا جاتا ہے۔
یہ طریقہ 200 سال سے زیادہ عرصے سے استعمال ہو رہا ہے اور اب بھی بہت کارآمد
ثابت ہو رہا ہے۔