خواتین کی قمیضوں کے بٹن بائیں جبکہ مردوںکے دائیں طرف کیوں ہوتے ہیں ؟

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیو ز) خواتین اور مردوں  کی قمیضوں اور جیکٹس کا اندازاور  بٹنوں کی پوزیشن بھی بالکل مختلف ہوتی ہے۔

خواتین کی قمیضوں کے بٹن بائیں جانب  جبکہ مردوں کی قمیضوں کے بٹن دائیں جانب ہوں گے ۔ویسے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے لیکن یہ عجیب بات ہے کیونکہ دنیا بھر میں زیادہ تر لوگ دائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں۔اس کے پیچھے کی وجوہات اور بھی عجیب اور دلچسپ ہیں۔

مورخین کے  نظریا ت

یہ جاننے کے لیے چند سو سال پیچھے جانا پڑے گا۔ویسے تو یہ واضح نہیں کہ یہ کب شروع ہوا لیکن مورخین نے اس حوالے سے کچھ نظریات پیش کیے ہیں۔ان میں سے سب سے زیادہ مقبول کے مطابق، ماضی میں (13ویں صدی کے بارے میں سوچو) کپڑوں پر بٹن صرف وہی استعمال کر سکتے تھے جو اس کی استطاعت رکھتے تھے۔عام لوگ کپڑوں کو بیلٹ یا لکڑی کی چھڑیوں کی مدد سے باندھتے تھے۔

بٹن کا لباس ا ور اعلی طبقے کے لوگ

جہاں تک بٹن والے لباس کا تعلق ہے، وہ زیادہ تر اعلیٰ طبقے کے لوگ استعمال کرتے تھے۔اس وقت مغربی خواتین کے لباس اتنے پیچیدہ تھے کہ اعلیٰ طبقے کی خواتین کو ان کے بٹن لگانے کے لیے نوکرانیوں کی خدمات حاصل کرنی پڑتی تھیں۔اب درزیوں کو معلوم تھا کہ اس لباس کے بٹن اسے پہننے والی عورت کے بجائے کوئی نوکرانی لگائے گی، اس لیے وہ بٹن بائیں طرف لگاتے تھے تاکہ نوکرانی آسانی سے اپنے دائیں ہاتھ سے باندھ سکے ۔ رفتہ رفتہ یہ روایت بن گیا۔ جب یہ کپڑے (بٹن والے) بڑے پیمانے پر تیار ہوئے تو یہ روایت عام ہوگئی اور آج تک کسی نے اسے تبدیل کرنے کا نہیں سوچا۔

یہ بھی پڑھیں

جینز کی پینٹ میں چھپے چند دلچسپ راز ،،؟؟؟؟

دائیں ہاتھ والی خواتین کا نظریہ

ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ چونکہ زیادہ تر خواتین دائیں ہاتھ والی تھیں اور اپنے بچوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں اٹھاتی تھیں، اس لیے بٹن کو بائیں جانب منتقل کر دیا گیا تھا۔

گھڑ سواری 

ایک اور دلچسپ خیال گھڑ سواری سے متعلق ہے کہ ان دنوں خواتین گھڑ سواری سیکھنے کے لیے اسی طرح بیٹھا کرتی تھیں جیسے آج کل موٹرسائیکل پر بیٹھی نظر آتی ہیں یعنی دونوں پاؤں سائیڈ پر لٹکائے ہوئے ہیں۔لہٰذا بائیں جانب بٹن لگانے سے کپڑوں کے ہوا سے اڑ جانے کا امکان کم ہو گیا۔
مردوں کے ساتھ ایسا کیوں نہیں ہوا؟

مذکورہ سوال کا جواب جنگوں میں پوشیدہ ہے۔سپاہیوں نے اپنے دائیں ہاتھ میں تلوار پکڑی ہوئی تھی اور بائیں ہاتھ میں خالی یا ڈھال تھی۔فوجی اپنے ہتھیار کو اپنے دائیں ہاتھ سے کھینچتے تھے، اس لیے ان کے کپڑوں کے بٹن اس طرح لگائے جاتے تھے کہ ہتھیار کھینچنے کے بعد وہ بائیں ہاتھ سے بٹن کو آسانی سے بند کر سکتے تھے۔

اب اصل وجہ جو بھی ہو، یہ واضح ہے کہ صدیوں سے مردوں کی قمیضوں کے بٹن دائیں طرف اور خواتین کی قمیضوں کے بائیں طرف ہوتے ہیں، اور اس میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

     

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2024 اردو ورلڈ کینیڈا