اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بعض اوقات ایسا لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے۔یہاں تک کہ ایک سال کے اختتام پر، ایسا لگتا ہے جیسے سال بہت تیزی سے گزر گیا ہے یا ایسا لگتا ہے جیسے کسی تقریب یا چھٹی کے آخری ہفتے یا مہینے کے بعد سال گزر گئے ہیں۔تو ایسا کیوں ہوتا ہے یعنی وقت اتنی جلدی کیوں گزرتا ہے؟اس سے پہلے یہ جان لیں کہ بچوں کو لگتا ہے کہ وقت بڑوں کے مقابلے میں بہت آہستہ گزرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
بچے پیدا تو جڑواں ہوئے لیکن سال اور دن الگ الگ کیسے ؟
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دماغ سے ایک انوکھی سرگرمی کے نتیجے میں خارج ہونے والے ہارمون ڈوپامائن کا اخراج 20 سال کی عمر کے بعد کم ہونا شروع ہو جاتا ہے جس سے ہمیں لگتا ہے کہ وقت گزر رہا ہے۔ تحقیق کے مطابق عمر کے ساتھ ساتھ ہمارے دماغ کی اندرونی گھڑی سست پڑ جاتی ہے جس کی وجہ سے زندگی تیز تر محسوس ہوتی ہے۔دیگر تحقیقی رپورٹس بتاتی ہیں کہ وقت گزرنے کے احساس اور نئی علمی تفصیلات کے درمیان تعلق ہے۔
یعنی جب ہم جوان ہوتے ہیں تو ہر چیز نئی لگتی ہے جس کی وجہ سے ہمارا دماغ زیادہ تجزیہ کرتا ہے اور نتیجتاً وقت سست گزرنے لگتا ہے۔جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں، زندگی کے معمولات بھی وہی ہوتے جاتے ہیں اور کچھ نیا سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔اس کے برعکس بچپن اور جوانی میں ہم بہت سے کام پہلی بار کرتے ہیں، جیسے کہ اسکول کا پہلا دن، گرمیوں کی چھٹیوں کا پہلا دن، پہلا دوست، پہلی نوکری، اور بہت کچھ۔لہٰذا جب ہم ابتدائی زندگی میں نئی چیزوں کا حصہ بنتے ہیں تو وقت آہستہ آہستہ گزرنے لگتا ہے لیکن جب ہماری زندگی جمود کا شکار ہو اور مقررہ معمولات پر مشتمل ہو تو وقت یعنی اگر کوئی بڑھاپے کے باوجود نئی سرگرمیوں کا حصہ بننے کو ترجیح دے گا تو وقت ایسا محسوس نہیں کرے گا کہ یہ تیزی سے گزر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
بیوی سے علیحدگی،بچے حاصل کرنے کیلئے 47 سالہ باپ نے جنس تبدیل کروا لی
جب آپ بہت خوش ہوتے ہیں اور کسی ایسی سرگرمی میں مصروف ہوتے ہیں جس سے آپ لطف اندوز ہوتے ہیں، تو وقت گزرنے لگتا ہے، جب آپ بور یا اداس ہوتے ہیں، تو وقت گزارنا مشکل ہوتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ہمارا دماغ وقت کے گزرنے کو مختلف رفتار سے محسوس کرتا ہے اور اس کا انحصار ہماری مصروفیت یا بوریت پر ہوتا ہے۔مثال کے طور پر، جب آپ کوئی ایسا کام کر رہے ہوتے ہیں جسے ایک خاص وقت میں کرنا ہوتا ہے یا کوئی پیچیدہ مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو وقت اڑتا دکھائی دیتا ہے۔ اسی طرح گیم کھیلنے، اچھی فلم دیکھنے یا کتاب پڑھنے سے بھی وقت گزر جاتا ہے۔اس دوران دماغ مختلف منظرناموں کو دیکھتا ہے جس سے وقت گزرتا دکھائی دیتا ہے اور اس کے برعکس جب آپ بور ہوتے ہیں تو دماغ کے لیے وقت سست ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں
مرغی پہلےآئی یا انڈا ؟ جانیے دلچسپ سوا ل کا جواب
محققین کے مطابق دماغ کے مختلف ٹائمنگ میکانزم ہوتے ہیں، جن میں سے ایک تیز رفتاری ہے، جو دماغی خلیات کو متحرک کر کے کسی سرگرمی کے لیے نیٹ ورک بناتا ہے۔ جتنی تیزی سے یہ خلیے اپنا راستہ بناتے ہیں، اتنا ہی تیزی سے وقت گزرنے لگتا ہے۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وقت تیزی سے گزرتا ہے، اور بچپن میں ہمارے دماغ اس وقت کے واقعات اور تجربات کو یاد رکھنے کے لیے میموری کا گھنا نیٹ ورک بناتے ہیں۔