اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اگر آپ کمپیوٹر کے سامنے ہیں تو اپنے دائیں یا بائیں ہاتھ کی طرف دیکھیں، کوئی ایسا آلہ ہوگا جس پر غور بھی نہیں کیا جائے گا۔
جی ہاں، بڑے پیمانے پر جس کے بغیر کمپیوٹر کا استعمال تقریبا ناممکن لگتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کا نام مائوس کیوں رکھا گیا ہے؟
دنیا کا پہلا ما ئوس پروٹو ٹائپ ماڈل 6 دہائیاں قبل 1963 میں سٹینفورڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈگلس اینجلبرٹ نے تیار کیا تھا۔
اس پروٹو ٹائپ ما ئوس کو دیکھ کر یہ بتانا ناممکن ہے کہ یہ کمپیوٹر کا ماس ہے کیونکہ یہ لکڑی سے بنا تھا۔
اس ما ئوس نے 2 پہیوں کا استعمال کیا جو 2D موومنٹ کو ٹریک کرتے تھے
تو اس کا نام ما ئوس کیسے پڑا؟
ویسے، سب سے پہلے، یہ واضح رہے کہ ڈگلس اینجلبرٹ کو اپنی ایجاد سے کچھ کمانے کا موقع نہیں ملا تھا کیونکہ اس کا پیٹنٹ اس وقت تک ختم ہوچکا تھا جب اسے تجارتی بنیادوں پر تیار کیا جانا شروع ہوا تھا۔
درحقیقت کمپیوٹر کے ساتھ استعمال ہونے والا دنیا کا پہلا ما ئوس 1981 میں سامنے آیا تھا۔
یہ ماس زیروکس کے سٹار ورک سٹیشن کمپیوٹر کا حصہ تھا۔
اب جہاں تک نام کا تعلق ہے تو حقیقت یہ ہے کہ یہ نام ما ئوس کیسے رکھا گیا یہ معلوم نہیں۔
جب ڈگلس اینجل برٹ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کسی کو یاد نہیں کہ اس ڈیوائس کا نام کس نے ما ئوس رکھا، صرف چوہے سے مشابہت کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے یہ نام رکھا گیا
اس پروٹوٹائپ ماڈل میں تار صارف کی کلائی کے نیچے دم کی طرح دوڑتا تھا۔
اگر آپ اس وقت کے ابتدائی پروٹو ٹائپ ماڈلز کو دیکھیں تو اس ڈیوائس کے پچھلے حصے میں ایک تار جڑی ہوئی تھی جو دم کی طرح دکھائی دیتی تھی، اس طرح یہ ڈیوائس ما ئوس کہلانے لگی اور اب یہ اس کا مستقل نام ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈگلس اینجلبرٹ کے پیٹنٹ نے اسے ڈسپلے سسٹم کے لیے X-Y پوزیشن انڈیکیٹر کہا ہے۔
ما ئوس کا نام سب سے پہلے جولائی 1965 کی ایک رپورٹ میں تحریری طور پر استعمال کیا گیا تھا۔