اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )کوٹ اب پوری دنیا میں لوگ استعمال کرتے ہیں، لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ جیکٹ ہے اس کی پشت پر ایک لکیر کی شکل میں کٹ کیوں لگا ہوتا ؟
یہ کوٹ کی ایک اہم خصوصیت ہے جسے سوٹ وینٹ کہا جاتا ہے، لیکن اس کی موجودگی کی وجہ کیا ہے؟
یہ عمودی لکیر کوٹ کی پشت پر ایک یا دو جگہوں پر ہے۔
چنانچہ سوٹ وینٹ کا استعمال اس دور میں شروع ہوا جب لوگ گھڑ سواری کے عادی تھے۔
سوٹ وینٹ نے لوگوں کو اس مدت کے دوران آسانی سے حرکت کرنے کی اجازت دی جس کے بعد کوٹ کے پھٹنے کے خطرے کے باعث اسے کٹ لگا یا گیا جو آ ج تک استعمال کیا جاتا ہے ۔
کوٹ کے نیچے کا بٹن بند نہ کرنے کی وجہ جانتے ہیں؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ کوٹ کے نیچے کا بٹن بند نہیں ہونا چاہیے؟
درحقیقت یہ کوٹ پہننے کے بارے میں ایک غیر تحریری اصول ہے جو ایک صدی یا اس سے زیادہ پرانا ہے۔
اس اصول کے مطابق چاہے کوٹ میں 2 بٹن ہوں یا 3، آخری بٹن کھلا اور اوپر والا 2 یا ایک بٹن بند ہونا چاہیے۔
تو یہ روایت کہاں سے آئی؟
کچھ ماہرین اس کی وجہ برطانیہ کے بادشاہ ایڈورڈ کو قرار دیتے ہیں۔
یڈورڈ ہفتم اتنا موٹا تھا کہ اس کے لیے اپنے کوٹ کے تمام بٹن بند کرنا ناممکن تھا، اس لیے اس نے آخری بٹن کھلا رکھا۔
لیکن بعض ماہرین کے مطابق یہ ایک جزوی سچائی ہو سکتی ہے اور اس کہانی کو گزشتہ برسوں میں بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
برطانوی فیشن ڈیزائنر سر ہارڈی ایمز کے مطابق کوٹ کے آخری بٹن پر بٹن نہ لگانے کی وجہ یہ تھی کہ جیکٹ کی جگہ گھڑسواروں کے لیے استعمال ہونے والی جیکٹ تھی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کے سوٹ ایڈورڈ VII کے دور میں 1906 میں متعارف کرائے گئے تھے اور انہیں لانج سوٹ کہا جاتا تھا۔
لمبے سوٹ نے روایتی گھڑ سوار کوٹ کی جگہ لے لی، اس لیے آخری بٹن بند نہیں کیا گیا تاکہ گھوڑے پر بیٹھنے کے بعد لوگوں کو دشواری نہ ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایڈورڈ ہفتم نے بھی موٹاپے کی وجہ سے یہ رجحان اپنایا اور ہر کوئی بادشاہ کی نقل کرنے لگا۔
رفتہ رفتہ یہ اصول برطانیہ سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل گیا۔