اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پیناڈول پاکستان میں بخار کے لیے مفید گولی سمجھی جاتی ہے۔ بارشوں کے بعد ملک میں مچھروں کی افزائش اور خصوصا ڈینگی بخار میں اس کا استعمال بڑھ جاتا ہے تاہم اس وقت پاکستان میں پیناڈول کی قلت یا مہنگے داموں فروخت کی شکایات عام ہیں۔
میڈیا کے مختلف ذرائع پیناڈول کی قلت یا قیمتوں میں اضافے کی خبریں دے رہے ہیں۔
وفاقی حکومت نے بھی اس کا نوٹس لے لیا ہے جب کہ وزارت صحت کے مطابق ملک میں پیناڈول کے غائب ہونے کی خبریں گمراہ کن ہیں۔
پیناڈول آخر گئی کہاں؟
پاکستان میں دوا سازی کے شعبے سے وابستہ متعدد افراد نے تصدیق کی ہے کہ مارکیٹ میں پیناڈول کی قلت ہے اور اس کی قیمت بھی زیادہ ہے۔
میڈیسن سیکٹر کے ہول سیلرز کے مطابق فی الحال یہ دوا وافر مقدار میں دستیاب نہیں ہے اور جو دستیاب ہے وہ مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چند ہفتے قبل 100 پیناڈول کا پیکٹ 350 روپے میں دستیاب تھا، پھر اس کی قیمت 500 روپے تک پہنچ گئی جو بڑھ کر 700 روپے ہو گئی اور اب یہ 1000 روپے میں دستیاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ڈسٹری بیوٹر بھی پانچ ڈبوں سے زیادہ نہیں دیتے
پیناڈول کی مانگ میں اضافے کے بارے میں ماہرین صحت اور اس شعبے سے وابستہ لوگوں کے مطابق ڈینگی بخار کے کیسز میں اضافے کے بعد اس کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں طلب کے مقابلے رسد کم ہے۔
پاکستان میں پیناڈول کی قلت کی وجوہات کیا ہیں؟
شعبہ طب سے وابستہ ماہرین کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے بعد ڈینگی بخار کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور وہاں سے اس کی مانگ زیادہ ہے۔
عام آدمی کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کی زبان پر پینا ڈول کا نام ہے۔ دوسری صورت میں اگر پیناڈول دستیاب نہیں ہے تو بخار کی دوسری دوائیں دستیاب ہیں۔
گزشتہ سال بھی ڈینگی کیسز میں اضافے کی وجہ سے قلت تھی لیکن اس سال سیلاب کے بعد ڈینگی بخار کے کیسز میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے پیناڈول کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
پیناڈول کی پیداوار اتنی کم کیوں؟
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین منصور دلاور کے مطابق اس میں استعمال ہونے والے نمک کی درآمد کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے گولی کی سپلائی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ گولی میں استعمال ہونیوالا جو نمک 600 روپے فی کلو ملتا تھا اب 2400 روپے فی کلو مل رہا ہے۔
منصور دلاور نے کہا کہ ملک میں سالانہ بنیادوں پر 450 ملین گولیاں تیار ہوتی ہیں، حکومت نے اس دوا کو بنانے والی کمپنی کی جانب سے قیمت بڑھانے کی درخواست کے باوجود قیمت میں اضافہ نہیں کیا جس سے کمپنی کو نقصان ہو رہا ہے اور وہ اس کی پیداوار کو بہت کم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دراصل پیناڈول ایک برانڈ نام ہے، یہ گولی پیراسیٹامول ہے، لیکن یہ پیناڈول کے نام سے مشہور ہے۔
واضح رہے کہ پیناڈول پاکستان میں ایک غیر ملکی دوا ساز کمپنی تیار کرتی ہے۔
پاکستان میں مقامی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی دوا ساز کمپنیاں بھی مارکیٹ میں ادویات تیار اور سپلائی کرتی ہیں۔
ترجمان وزارت صحت کے مطابق پریس کانفرنس میں دیا گیا موقف وزیر کا موقف ہے جب کہ وزارت صحت کے تحریری بیان کو ترجمان نے اس معاملے پر تحریری موقف قرار دیا۔
ترجمان وزارت صحت نے سوشل میڈیا پر پیناڈول کی قلت کی تردید کرتے ہوئے ا س بات کو گمراہ کن قرار دیا۔
ترجمان کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان معیاری اور معیاری ادویات کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے اور بخار کی ادویات کی پیداوار روکنے کی خبریں جھوٹی بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔
ترجمان کے مطابق ملک میں پیراسیٹامول کے مختلف برانڈز کی پیداوار بڑے پیمانے پر جاری ہے اور وزارت صحت اور ڈریپ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق غلط معلومات پھیلانے کا مقصد صرف معصوم جانوں سے کھیلنا اور ذخیرہ اندوزوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
ترجمان کے مطابق چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور کشمیر میں جان بچانے والی ادویات اور روزمرہ استعمال کی ادویات باآسانی دستیاب ہیں اور سیلابی صورتحال میں ڈینگی، ملیریا، بخار، ڈائریا، سردرد، کھانسی کی ادویات بھی باآسانی دستیاب ہیں۔